ہر انصاف پسند محقق قرآن عظیم کے قوانین اور دیگر قوانین کے درمیان زمین و آسمان کا فرق پائے گا کیونکہ قرآنی قوانین اپنی جامعیت اور عالی مرتبت ہونے میں بے مثال ہیں۔ قرآنی قوانین میں فطرت انسانی کو ملحوظ رکھا گیا ہے ۔یہ قوانین منفی پہلوؤں اور ہر طرح کے عیوب سے خالی ہیں اور ان کا ماخذ صرف اور صرف ذاتِ الٰہی ہے۔[1] بلا شبہ قرآن کریم ایسے احکام پر مشتمل ہے جو معاشرے کی تنظیم اور مودت، محبت، رحمت و شفقت اور عدل و انصاف پر مبنی معاشرے کے تمام افراد کے درمیان تعلقات کے قیام سے تعلق رکھتے ہیں۔زمینی قوانین میں سے کوئی قانون اور شریعتوں میں سے کوئی شریعت ان امور میں قرآن کریم پر سبقت نہیں لے جا سکی۔ حق یہ ہے کہ حق و باطل کا باہمی موازنہ نہیں کیا جا سکتا، تاہم جب ہم یونانی اور رومی قوانین اور مصلحین کے وضع کردہ قوانین اور نظاموں کے مقابلے میں قرآنی قوانین کا جائزہ لیتے ہیں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ دیگر تمام وضعی قوانین معقولیت سے خالی ہیں۔[2] ڈاکٹر محمد عبداللہ دراز لکھتے ہیں : ’’یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کے نزدیک قرآن عظیم کا مرتبہ بہت بلند ہے۔ قرآن کریم صرف نماز کی کتاب ہے نہ یہ محض نبوی دعاؤں کا مجموعہ ، یہ خالی روح کی غذا ہے نہ محض روحانی تسبیحات کا نام ہے بلکہ یہ جہاں بانی کے لیے جامع دستور و قانون، علوم کا خزانہ اور قوموں اور نسلوں کا آئینہ ہے۔ بلاشبہ قرآن کریم عہد حاضر کی سوغات اور مستقبل کی امید ہے۔‘‘[3] قرآنی قانون سازی کی عظمت کے نمایاں پہلو درج ذیل نکات کی شکل میں سامنے |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |