Maktaba Wahhabi

383 - 418
یوں بیان فرمایا ہے: ’’اس حدیث میں حافظ قرآن کی فضیلت صاف ظاہر ہے لیکن اس کی ایک شرط ہے کہ یہ حفظ خالص اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے ہو، اور درہم و دینار کے لیے نہ ہو۔ بصورت دیگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((أَكْثَرُ مُنَافِقِي أُمَّتِي قُرَّاؤُهَا)) ’’میری امت کے اکثر منافق اس کے قراء ہیں۔‘‘[1] پس مخلص حافظ قرآن کے لیے کتنی سعادت ہے جب اس سے کہا جائے گا: پڑھتا جا، چڑھتا جا اور آہستہ آہستہ ترتیل کے ساتھ پڑھ، بلاشبہ تیری منزل وہ ہو گی جہاں تو آخری آیت کی تلاوت کرے گا۔ تمھارا کیا خیال ہے کہ وہ کس قدر بلندی تک جا پہنچے گا؟‘‘ امام طیبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’یہ تلاوت قرآن ان کے لیے فرشتوں کی تسبیح کے مانند ہے۔ یہ تلاوت انھیں حصول لذات میں مشغول نہیں کرے گی، بلکہ وہ بذات خود ان کے لیے سب سے زیادہ باعث لذت ہو گی۔‘‘[2] حافظ قرآن دنیا و آخرت میں مقدم ہے ٭ حافظ قرآن عام لوگوں کی نسبت قیادت کا زیادہ اہل ہے:اللہ تعالیٰ نے جن لوگوں کو قرآن کریم کے ذریعے سے رفعتیں عطا فرمائیں، ان میں سے ایک آخری صغارصحابہ کرام
Flag Counter