Maktaba Wahhabi

384 - 418
سے تعلق رکھنے والے حضرت عبدالرحمن بن ا بزٰی الخزاعی رضی اللہ عنہ ہیں۔ وہ حضرت نافع بن حارث رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام تھے۔[1] حضرت عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: حضرت نافع بن حارث رضی اللہ عنہ کی حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مقام عُسفان پر ملاقات ہوئی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو مکہ مکرمہ کا عامل (گورنر) مقرر فرمایا تھا، انھوں نے پوچھا: ’’اہل وادی پر آپ نے کسے عامل مقرر کیا ہے؟‘‘ انھوں نے جواب دیا :’’ابن ا بزٰی کو۔‘‘ پوچھا: ’’ابن ا بزٰی کون ہے؟‘‘ انھوں نے جواب دیا:’’ ہمارے آزاد کردہ غلاموں میں سے ایک ہے۔‘‘ فرمایا:’’تم نے لوگوں پر ایک آزاد کردہ غلام کو نائب (عامل) مقرر کر دیا ہے؟‘‘ انھوں نے جواب دیا: ’’بلاشبہ وہ کتاب اللہ کا قاری اور علم وراثت کا عالم ہے۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا تھا: ((إِنَّ اللّٰهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ)) ’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ اس کتاب کے ذریعے سے بہت سی قوموں کو بلند مقام پر فائز فرمائے گا اور اسی کی وجہ سے دوسروں کو ذلیل و خوار کرے گا۔‘‘[2] پس یہ آزاد کردہ غلاموں میں سے ایک سابق غلام جس کے پاس کوئی جاہ و جلال تھا نہ مال و دولت، اس کا کوئی حسب و نسب تھا نہ معاشرے میں کوئی بڑا رتبہ، اہل دنیا کے پیمانے کے مطابق وہ دوسروں کی نسبت اجتماعی سیڑھی کے نچلے درجے پر ہوتا تھا لیکن قرآن کریم کا پیمانہ دوسرا ہے اور اس کے ہاں اس کا مقام بھی کچھ اور ہے، چنانچہ قرآن کریم نے اسے آزاد کردہ غلام کے درجے سے اٹھا کر فرماں روائی کے منصب تک پہنچا دیا۔ قرآن کے علم نے اسے یہ صلاحیت عطا کر دی کہ وہ لوگوں کو حکم دے اور ان کے مابین فیصلے کرے۔ پس
Flag Counter