Maktaba Wahhabi

228 - 418
’’اور اگر تم بدلہ لو تو اتنا ہی بدلہ لو جتنی تمھیں تکلیف پہنچی ہو۔‘‘[1] خلا صۂ کلام یہ ہے کہ جب ہم اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ قرآنی شریعت کے احکام اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہمیشہ کے لیے نازل کردہ ہیں اور عدل اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے ایک صفت ہے تو ضروری ہے کہ یہ احکام شریعت بھی محکم اور عدل والے ہوں۔ اسی وجہ سے ہم یہ حتمی نتیجہ نکالتے ہیں کہ بلاشبہ عدل قرآنی شریعت کے اوصاف میں سے ایک بنیادی وصف ہے۔[2] قرآنی شریعت میں عدل محض دنیا کا صرف ظاہری مساوات والا عدل نہیں بلکہ یہ لوگوں کی دنیا اور آخرت کے درمیان ایک رابطہ ہے، اس کا ایمان کے ساتھ بڑا گہرا اور مضبوط تعلق ہے اور یہی ربط و تعلق اسے دنیا کے وضعی نظام زندگی سے ممتاز کر دیتا ہے ،لہٰذا اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ارشاد فرمایا ہے: ’’اور کہہ دیجیے! اللہ نے جو کتاب بھی نازل کی ہے، میں اس پر ایمان لایا ہوں اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمھارے درمیان انصاف کروں۔ اللہ ہی ہمارا رب ہے اور تمھارا بھی رب ہے۔ ہمارے لیے ہمارے اعمال ہیں اور تمھارے لیے تمھارے اعمال۔‘‘[3] ابو سعود رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: ﴿وَأُمِرْتُ لِا َٔعْدِلَ بَیْنَکُمْ﴾ یعنی مجھے
Flag Counter