لازم ہے کہ ہم صرف ان باتوں کو ملحوظ رکھیں جو ہمارے مقصد کے لیے اہم ہیں اور وہ یہ ہے کہ بلاشبہ اسلام یا قرآن کے بارے میں یہ اقوال اور شہادتیں ہمارے دین، ہماری تہذیب، ہمارے مضبوط اصولوں اور مستحکم حقائق کی تصدیق کرتی ہیں، اس سے زیادہ ان کی اور کوئی حیثیت نہیں۔[1] یہ اقوال اور شہادتیں ایسے اشخاص کی ہیں جو اللہ تعالیٰ کے دین میں داخل ہو چکے ہیں، انھوں نے اسلام قبول کرنے سے پہلے یا بعد میں اسلام کے کسی نہ کسی پہلو کی بابت یہ کلمات کہے ہیں، ان کے یہ اقوال اور شہادتیں درج ذیل ہیں: [2] ٭ ابراہیم خلیل احمد: قِسَّیْس کے مرتبے پر فائز عیسائی پادری ابراہیم خلیل احمد نے اسلام اور بالخصوص قرآن کریم کا انتہائی باریک بینی سے مطالعہ کرنے کے بعد 1380ھ میں اسلام قبول کرنے کا اعلان کر دیا۔ وہ قرآن عظیم کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’میں یقینا اس بات کا اعتقاد رکھتا ہوں کہ اگر میں دہریہ انسان ہوتا، یعنی اس کائنات کے خالق کے وجود پر ایمان رکھتا نہ آسمانی رسالتوں میں سے کسی رسالت پر ایمان رکھنے والا ہوتا اور میرے پاس کچھ لوگ آتے جو مجھے مختلف جدید علوم کی ایسی باتیں بتاتے جو قرآن کریم نے پہلے ہی بیان کر دی ہیں تو یقینا میں رب العزت، صاحب جبروت، خالق ارض و سماء پر ایمان لے آتا اور اس کے ساتھ کسی کو کبھی شریک نہ ٹھہراتا…‘‘[3] |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |