Maktaba Wahhabi

318 - 418
جبریل علیہ السلام نے اسے اللہ تعالیٰ سے حاصل کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو من و عن ٹھیک اسی طرح پہنچا دیا جس طرح انھوں نے اسے رب ذوالجلال سے حاصل کیا تھا۔[1] قرآن کریم کی یہ فضیلت ہے کہ وہ بلاشبہ اللہ رب العالمین کا کلام ہے، مخلوق نہیں ہے۔ یہ اس ذات عالی کا کلام ہے جس کی مثل کوئی چیز نہیں ہے اور اسی ذات کا یہ وصف ہے جس کا کوئی شریک ہے نہ کوئی اس کے مثل ہے! اگر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے دلوں میں وہ قوت پیدا نہ کرتا جس نے انھیں قرآن کریم اٹھانے کا حوصلہ عطا کیا، تو بصورت دیگر وہ نہ صرف اسے اٹھانے سے عاجز آ جاتے بلکہ بے جان اور منہدم ہو کر رہ جاتے۔ بھلا وہ کیوں کر اس کی قدرت رکھ سکتے تھے جبکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان عالی ہے: ’’(اے نبی!) اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر نازل کرتے تو آپ دیکھتے کہ وہ اللہ کے خوف سے دب جاتا (اور) پھٹ کر پاش پاش ہو جاتا۔‘‘[2] ’’بھلا پہاڑوں کی قوت سے دلوں کی طاقت کا کیا مقابلہ؟ لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو اسے اٹھانے کی قوت عطا کی ہے۔ وہ جسے چاہتا ہے اپنے فضل اور رحمت سے سرفراز فرماتا ہے۔‘‘[3]
Flag Counter