Maktaba Wahhabi

342 - 418
’’اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے توجہ سے (کان لگا کر) سنو اور خاموش رہو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘[1] اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو توجہ سے قرآن کریم سننے اور اس کے لیے خاموشی اختیار کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ وہ اس سے استفادہ کر سکیں، اس میں جو حکمتیں اور مصالح ہیں ان پر تدبر کر سکیں اور اس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کی رحمت تک پہنچ جائیں۔ حضر ت لیث رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جو شخص قرآن کریم کو توجہ سے کان لگا کر سنتا ہے، اللہ تعالیٰ کی رحمت سب سے جلد اسی کی طرف لپکتی ہے۔‘‘ اس لیے کہ خود اللہ تعالیٰ کا ارشاد عالی ہے: ’’اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے توجہ سے (کان لگا کر) سنو اور خاموش رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘[2] نیز لیث رحمہ اللہ کا یہ بھی فرمان ہے: ’’شاید کتاب اللہ کو غور سے کان لگا کر سننا اللہ تعالیٰ کی طرف سے فرض ہو۔‘‘[3] جو لوگ قرآن کریم سے منہ پھیرتے ہیں وہ اتنا شدید نقصان اٹھاتے ہیں کہ کوئی بڑی سے بڑی متاع بھی اس نقصان کا مداوا نہیں کر سکتی، بلا شبہ بسا اوقات یوں بھی ہوتا ہے کہ اگر ایک آیت ہی غور سے اور کامل سکون اور سکوت کے ساتھ سن لی جائے تو تنہا وہی دل کی دنیا بدل کر عجیب و غریب فرحت بخش تاثرات اور جذبہ قبولیت و طمانیت پیدا کر دیتی ہے۔ اس حقیقت کا
Flag Counter