Maktaba Wahhabi

347 - 418
((قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اقْرَأْ عَلَيَّ» قَالَ: قُلْتُ: أَقْرَأُ عَلَيْكَ وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ قَالَ: «إِنِّي أَشْتَهِي أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي» قَالَ: فَقَرَأْتُ النِّسَاءَ حَتَّى إِذَا بَلَغْتُ)) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:’’مجھے قرآن کریم کی قراء ت سناؤ۔‘‘ میں نے عرض کیا: ’’بھلا میں آپ کو قرآن کریم کی تلاوت سناؤں، حالانکہ یہ آپ پر نازل کیا گیا ہے؟‘‘ آپ نے فرمایا: ’’میں چاہتا ہوں کہ اپنے علاوہ کسی اور سے( بھی) قرآن کریم سنوں۔‘‘ چنانچہ میں نے سورۃ النساء کی قراء ت شروع کی حتی کہ جب میں نے یہ آیت کریمہ پڑھی: ’’پھر ان کا کیا حال ہو گا جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو اس امت پر گواہ بنائیں گے۔‘‘ ((قَالَ لِي: «كُفَّ - أَوْ أَمْسِكْ -» فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَذْرِفَانِ)) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’’رک جاؤ‘‘یا فرمایا: ’’ٹھہر جاؤ‘‘ اس وقت میں نے دیکھا کہ آپ کی چشم مبارک سے آنسو ٹپک رہے ہیں۔[1] ابن بطال رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اس میں اس بات کا امکان ہے کہ آپ نے اپنے علاوہ دوسرے فرد سے قرآن کریم سننا اس لیے پسند فرمایا تاکہ قرآن سنانا بھی سنت بن جائے اور اس بات کا بھی احتمال ہے کہ آپ نے یہ عمل اس لیے کیا تاکہ قرآن کریم میں غور و فکر کر سکیں اور اسے اچھی طرح سمجھ سکیں کیونکہ غور سے سننے والا شخص غور و فکر کرنے کی زیادہ قوت رکھتا
Flag Counter