Maktaba Wahhabi

349 - 418
(کی نسل) میں سے ہیں جنھیں ہم نے نوح کے ساتھ(کشتی میں) سوار کیا تھا، اور ابراہیم اور اسرائیل کی اولاد میں سے ہیں، اور ان لوگوں میں سے ہیں جنھیں ہم نے ہدایت دی اور چن لیا۔ جب ان پر رحمن کی آیات تلاوت کی جاتیں تو وہ سجدے میں گر پڑتے اور روتے(تھے)۔‘‘ [1] اسی طرح اہل علم کا بھی یہ وصف ہے کہ جب وہ غور سے اللہ تعالیٰ کا کلام سنتے ہیں تو اس سے متاثر ہوتے اور رونے لگتے ہیں اور یہ چیز انھیں خشوع و خضوع اور علم و یقین میں مزید بڑھا دیتی ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد عالی ہے: ١٠٧﴾ وَيَقُولُونَ سُبْحَانَ رَبِّنَا إِن كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُولًا ﴿١٠٨﴾ وَيَخِرُّونَ لِلْأَذْقَانِ يَبْكُونَ وَيَزِيدُهُمْ خُشُوعًا Ě ’’بلاشبہ جنھیں اس سے پہلے علم دیا گیا، جب ان کے روبرو تلاوت کی جاتی ہے تو وہ اپنی ٹھوڑیوں کے بل سجدے میں گر پڑتے ہیں اور کہتے ہیں: پاک ہے ہمارا رب، بے شک ہمارے رب کا وعدہ ضرور پورا ہونا ہے۔ اور وہ روتے ہوئے اپنی ٹھوڑیوں کے بل گر پڑتے ہیں اور یہ (قرآن) ان کے خشوع کو زیادہ کرتا ہے۔‘‘[2] امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’یہ اہل علم کی صفت میں مبالغہ ہے اور ان کی مدح سرائی ہے۔ ہر وہ شخص جو فہم و فراست سے علم کی حقیقت جان لیتا ہے، اس پر علم کا رنگ چڑھ جاتا ہے اور یوں وہ اس قدر علم حاصل کر لیتا ہے کہ اس میں یہ استعداد پیدا ہو جاتی ہے کہ وہ قرآن کریم کو غور سے سنے تو ڈر جائے اور اس میں تواضع اور انکسار پیدا ہو جائے۔‘‘[3]
Flag Counter