اس میں کوئی شک نہیں کہ قرآن کریم کی تعلیم حاصل کرنا اور اس کی تعلیم دینا ہر اس نیکی اور فلاح کا پیش خیمہ ہے جس کی آدمی دوسروں کو تعلیم دیتا ہے یا خود اس کی تعلیم حاصل کرتا ہے کیونکہ یہ اللہ عزوجل کا کلام ہے۔ ایک دوسری حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خبر دی ہے کہ بلاشبہ خیر کا متعلم اور معلم دونوں بجائے خود مجاہد فی سبیل اللہ ہیں۔ فرمایا: ((مَنْ جَاءَ مَسْجِدِي هَذَا، لَمْ يَأْتِهِ إِلَّا لِخَيْرٍ يَتَعَلَّمُهُ أَوْ يُعَلِّمُهُ، فَهُوَ بِمَنْزِلَةِ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللّٰهِ، وَمَنْ جَاءَ لِغَيْرِ ذَلِكَ، فَهُوَ بِمَنْزِلَةِ الرَّجُلِ يَنْظُرُ إِلَى مَتَاعِ غَيْرِهِ)) ’’جو شخص میری اس مسجد میں آئے (اور) صرف اس لیے مسجد میں آئے کہ کسی بھلائی اور خیر کی تعلیم حاصل کرے یا اس کی تعلیم دے تو وہ شخص اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرنے والے کے مقام و مرتبہ پر فائز ہے اور جو شخص اس کے علاوہ کسی اور مقصد سے آئے تو وہ اس آدمی کے مقام و مرتبہ پر ہے جو دوسروں کے سامان کی طرف نظریں دوڑاتا ہے۔‘‘[1] قرآن کریم سیکھنے اور سکھانے والا یقینا اس لائق ہے کہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرنے والے آدمی کے مقام و مرتبہ پر فائز کیا جائے کیونکہ بلاشبہ اس نے ان مبارک حلقوں میں حاضر ہونے اور دنیا اور اس کی زیب و زینت کو ترک کرنے میں اپنے نفس اور اس کی خواہشات کے خلاف جہاد کیا، شیطان کے خلاف جہاد کیا، صبر سے کام لیا، ثابت قدم اور حق کی خدمت میں سرگرم عمل رہا۔ پس وہ کُلّی طور پر اس شرف عظیم کا مستحق ٹھہرا۔ |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |