Maktaba Wahhabi

365 - 418
ہے اور اللہ رب العزت کی بارگاہ عالی سے عظیم الشان ثواب حاصل کیا جا سکتا ہے۔ قرآن کی قراء ت علی الاطلاق محبوب عمل ہے ماسوا ان چند مخصوص حالات کے جن میں شریعت نے قرآن کریم کی تلاوت سے منع کیا ہے جیسے قیام کے سوا رکوع، سجدے، تشہد اور دوسری حالتوں میں قرآن کریم کی تلاوت ممنوع ہے۔ بیت الخلا میں بیٹھے ہوئے، اونگھ کی حالت میں اور خطبہ سننے والے کے لیے دوران خطبہ قرآن کریم کی تلاوت جائز نہیں، اسی طرح اگر کسی کے لیے قرآن کریم پڑھنا دشوار ہو اور اسے یہ پتا نہ چل رہا ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے تو اس وقت بھی قرآن پڑھناٹھیک نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کو خود اپنے عمل مبارک سے راستوں میں قرآن کریم کی قراء ت کی دعوت دیتے تھے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ متعدد آیات آپ پر دوران سفر نازل ہوئیں اور آپ ان کی قراء ت کیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل مبارک سرراہ چلتے چلتے تلاوت قرآن کے بارے میں آپ کی اقتدا کرنے کی بالواسطہ دعوت ہے۔ ان ساری باتوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد اپنی امت کو قرآن کریم کی کثرت سے تلاوت کرنے کی ترغیب دینا تھا تا کہ یہ کتاب حکیم ان کی زندگی کے تمام احوال میں جس قدر بھی ممکن ہو، ان کی زندگی کا جز بن کر رہے۔‘‘[1] تلاوت قرآن عظیم کے فضائل بڑے بابرکت اور کثیر ہیں اور یہ تمام فضائل صاحبِ تلاوت کے لیے دنیا و آخرت میں باعث فلاح ہیں۔ اگر مسلمانوں کو معلوم ہو جائے کہ تلاوت میں کس قدر فضائل و برکات ہیں تو وہ اپنے سامنے سے یہ مقدس کتاب کبھی اوجھل نہ ہونے دیں بلکہ رات کی تاریکیوں اور دن کے اجالوں میں ہر وقت اس کی تلاوت کرتے رہیں۔ پیش نظراوراق میں تلاوت کے اہم فضائل کے بارے میں گفتگو کی جا رہی ہے۔
Flag Counter