Maktaba Wahhabi

370 - 418
لیے اجتماع کرنے کی بڑی فضیلت ہے، خاص طور پر اگر یہ اجتماع مسجد میں ہو جو مومنوں کے دلوں کا ٹھکانا ہے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث ہے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللّٰهِ يَتْلُونَ كِتَابَ اللّٰهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلَّا نَزَلَتْ عَلَيْهِمْ السَّكِينَةُ وَغَشِيَتْهُمْ الرَّحْمَةُ وَحَفَّتْهُمْ الْمَلَائِكَةُ وَذَكَرَهُمْ اللّٰهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ)) ’’اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں لوگ جمع ہو کر اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور آپس میں ایک دوسرے کو اس کا درس دیتے ہیں تو ان پر سکینت نازل ہوتی ہے، رحمت انھیں ڈھانپ لیتی ہے اور فرشتے انھیں گھیر لیتے ہیں اور اللہ ان کا تذکرہ ان فرشتوں کے روبرو کرتا ہے جو اس کے پاس موجود ہوتے ہیں۔‘‘[1] یہ حدیث ان عظیم بشارتوں میں سے ایک ہے جن کی خوش خبری نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو دی جو قرآن کریم کی تلاوت اور آپس میں ایک دوسرے کو اس کی تعلیم دینے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں، بلاشبہ آپ نے قرآن کریم کے درس و تدریس کی بڑی ترغیب دی ہے کیونکہ اس میں لوگوں کی عزت، شرف اور ان کے احوال کی اصلاح ہے، نیز اس میں ان کے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت بڑا اجر ہے۔ اس اجر و ثواب میں اس اعتبار سے کوئی فرق نہیں کہ ان کا اجتماع مسجد میں ہو یا اس کے باہر کسی مدرسے یا گھر میں ہو۔ جو شخص بھی اس مبارک و مسعود مجلس میں حاضر ہوتا ہے وہ چار عظیم انعامات حاصل کرتا ہے: ٭ نزول سکینت: تلاوت قرآن کریم اور اس میں تدبر کرنے کے لیے جمع ہونے والوں کو جو پہلا انعام اور تحفہ دیا جاتا ہے وہ ان پر نزول سکینت ہے جو طمانیت اور دلی راحت و سکون کا
Flag Counter