آپ اسے سوتے اور جاگتے ہوئے پڑھیں گے۔‘‘[1] اس حدیث قدسی کا مفہوم یہ ہے کہ قرآن عظیم سینوں میں اس طرح محفوظ ہے کہ اس کا وہاں سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں اور وہ مرور زمانہ کے باوجود باقی رہے گا۔[2] اپنے بندوں پر اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمتوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے ان کے لیے قرآن کریم حفظ کرنا آسان بنا دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اور یقینا ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان کیا ہے، پھر کیا کوئی نصیحت پکڑنے والا ہے؟‘‘[3] ’’یعنی ہم نے قرآن کریم حفظ کرنے کے لیے آسان بنا دیا ہے اور جو شخص اسے حفظ کرنے کا ارادہ کرتا ہے ہم اس کی اعانت کرتے ہیں، پھر کیا کوئی اسے حفظ کرنے کا طالب ہے تاکہ اس پر اس کی مدد کی جائے؟‘‘[4] واقعات اور مشاہدات حفظ قرآن کے آسان ہونے کی تصدیق کرتے ہیں۔ بلاشبہ ہر نسل اور ہر گروہ کے خوش بخت افراد نے اس قدر بہتات سے قرآن کریم حفظ کیا ہے کہ ان کی تعداد شمار کرنا ناممکن ہے۔ ان میں سے کوئی شخص بھی، خواہ وہ عربی ہو یا عجمی، قرآن کریم کے کسی کلمے میں غلطی کرتا ہے نہ کسی حرف میں، حالانکہ اکثر عجمی حفاظ عربی زبان کا ایک لفظ بھی نہیں سمجھتے۔ بسا اوقات ان میں سے بعض حفاظ زبانی طور پر قراء ت سبع عشرہ پڑھتے ہیں۔[5] |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |