Maktaba Wahhabi

45 - 418
ساتھ کتاب وحکمت کی تعلیم دیں اور کتاب وحکمت کی روشنی میں عقائد، اعمال اور اخلاق کی تطہیر وتزکیہ فرمائیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ﴾ ’’وہ (اللہ ، ملک، قدوس، عزیز اور حکیم ہی) ہے جس نے (اپنی ان صفات کے اظہار کے لیے) امیوں میں، انھی میں سے ایک عظیم رسول بھیجا جو ان پر اس کی آیات پڑھتا ہے، انھیں پاک کرتا ہے اور کتاب وحکمت سکھاتا ہے۔‘‘[1] صحابۂ کرام اہلِ زبان تھے، ان کے سامنے قرآن اتر رہا تھا لیکن اس کے باوجود آپ ان کو پڑھ کر سناتے، اس کے معانی ومطالب اور حقائق ومعارف سکھاتے اور اس پر عمل کرنے کا طریقہ سمجھاتے تھے اور فرمانِ الٰہی: ﴿ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ﴾[2]کے امتثال میں اس کی علمی وعملی توضیح وتبیین فرماتے تھے۔ امام ابوعبدالرحمن سلمی بیان کرتے ہیں: ہمیں قرآن کی تعلیم دینے والے صحابۂ کرام، حضرت عثمان بن عفان اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم وغیرہ نے بتایا کہ جب وہ دس آیات سیکھ لیتے تھے تو اس وقت تک ان سے آگے نہ بڑھتے جب تک کہ ان آیات کے علم وعمل کو نہ سیکھ لیتے۔ انھوں نے کہا: اسی طرح ہم نے پڑھا اور علم و عمل سیکھا۔ اور حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی سورۂ بقرہ اور آلِ عمران پڑھ لیتا تھا تو وہ ہماری نظروں میں جلیل القدر آدمی ٹھہرتاتھا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے صرف سورۂ بقرہ کے حفظ کرنے پر آٹھ برس صرف کر دیے تھے۔[3] ظاہر ہے یہ آٹھ برس محض الفاظ یاد کرنے پر صرف نہیں ہوئے تھے بلکہ یہ قرآن کی حکمت
Flag Counter