Maktaba Wahhabi

53 - 418
ضروری پہلو شامل ہونے سے رہ نہ جائے۔ ٭ جتنے بھی قدیم مصادر و مراجع ہیں، ان سے براہ راست استفادہ کیا ہے۔ جہاں قدیم مصادر سے حصولِ مقصد میں کامیابی نہیں ہوئی وہاں جدید مصادر سے مدد لی گئی ہے، مزید برآں مصادر جدیدہ کا دائرہ ہم عصر علمی رسائل و مجلات ، علمی مذاکروں اور کانفرنسوں تک وسیع کردیا ہے۔ یوں ان ذرائع سے میسر آنے والی ہر علمی متاع سے استفادہ کیا ہے۔ ٭ قرآنی آیات کا مکمل حوالہ درج کیا ہے، یعنی سورت کا نام ، پھر اس کا نمبر اور پھر آیت کا نمبر۔ ٭ احادیث و آثار کی تخریج اوراصل کتب حدیث کے حوالے کا اہتمام کرنے کے ساتھ ساتھ حتی الامکان صحیح اور حسن ہونے کے اعتبار سے حدیث کے اس درجے کی وضاحت کی ہے جو اہل علم نے متعین کیا ہے، تاہم درجہ صحت کی وضاحت صرف ان احادیث کے بارے میں کی ہے جو صحیحین (صحیح بخاری و صحیح مسلم) کے علاوہ دیگر کتب حدیث میں شامل ہیں کیونکہ صحیحین کی بابت تو اتفاق ہے کہ ان میں درج تمام روایات صحیح ہیں، خواہ وہ متفق علیہ(دونوں میں) ہوں یا ان میں سے کسی ایک میں ہوں۔ ’’عظمتِ قرآن کریم‘‘ کے موضوع پر میں نے جو یہ علمی تحقیق و توضیح کی ہے، اس کے بارے میں، میں یہ دعوٰی تونہیں کر سکتا کہ یہ ہر لحاظ سے جامع و کامل ہیکیونکہ کمی، کوتاہی اور لغزش کا احتمال انسانی فطرت میں ہے۔ کمال صرف اللہ تعالیٰ کوحاصل ہے مگرمیرے اطمینان کے لیے صرف یہ بات کافی ہے کہ میں نے اپنی استطاعت کے مطابق اس موضوع کا حق اسی طرح ادا کرنے کی کوشش کی ہے جس طرح قرآنی تعلیمات کا تقاضا ہے۔ میرا یہ خوش گوار فرض ہے کہ میں ہر اس شخص کا شکریہ ادا کروں جس نے اس کام میں میرا ہاتھ بٹایا ہے، میری طرف اپنا دستِ تعاون بڑھایا ہے اور اپنا قیمتی وقت میری معاونت میں صرف کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان سب کو بیش از بیش جزائے خیر عطا فرمائے۔
Flag Counter