Maktaba Wahhabi

77 - 418
اور فرمایا: ’’بے شک ہم نے اسے عربی قرآن نازل کیاہے تاکہ تم سمجھو۔‘‘[1] اگر کوئی سوال کرے کہ قرآن عظیم عربی زبان میں کیوں نازل ہوا ،دوسری زبانوں میں سے کسی ایک میں کیوں نازل نہ ہوا؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مشیت یہ تھی کہ قرآن کو ایسی کتاب بنایا جائے جس کے مخاطب ہر زمانے کے تمام لوگ ہوں، اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے عربی زبان کا انتخاب فرمایا جو انسانی زبانوں میں سب سے زیادہ فصیح و بلیغ زبان ہے۔ اس کی فصاحت کے دلائل حسب ذیل ہیں: ٭ مادے کے اعتبار سے یہ زبان سب سے زیادہ فراواں اور حروف تہجی کے اعتبار سے سب سے کم تر ہے،نیز لہجے میں فصیح تر اور متکلم کے مدعا و مقصود کی وضاحت میں آسان تر ہے۔ علاوہ ازیں ایک ایک معنی ادا کرنے کے لیے اس میں کئی کئی الفاظ ہیں۔مزید برآں اللہ تعالیٰ نے اس میں یہ خوبی بھی رکھی ہے کہ یہ تھوڑے سے الفاظ میں وسیع تر مفاہیم و معانی کو اپنے دامن میں سمیٹ لیتی ہے۔ پس اس کے اسالیب کی بنیاد ایجاز و اختصار اور جامعیت پر استوار ہے۔ اسی لیے اس کی مثالیں جس طرح عرب کے فصیح البیان لوگوں کے کلام میں ملتی ہیں، دوسری زبانوں کے فصحاء کے کلام میں نظر نہیں آتیں۔ ٭ عرب پیدائشی طورپر بڑے ذہین و فطین ہیں، ان کی ذکاوت و فطانت ہی کی بنیاد پر ان کے کلام کے اسالیب بھی استوار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے کلام میں مجاز، استعارہ، تمثیل،
Flag Counter