Maktaba Wahhabi

120 - 670
جب ستر سال کی عمر کے بعد خون (حیض) پایا جائے؟ سوال:جب عورت ستر سال کی ہو جائے اور اس کا خون اپنی (سابقہ) صفت پر جاری ہو تو کیا وہ (نماز روزے سے) بیٹھی رہے گی؟ جواب:جوعورت ستر سال کی ہو گئی اور ان کا خون اپنی حالت پر بغیر کسی تبدیلی کے جاری رہے تو وہ اس کے دوران (نماز روزے سے) بیٹھی رہے گی۔ کیونکہ درست بات یہ ہے کہ حیض کی اقل یا اکثر عمر ثابت نہیں لہٰذا ہر لحاظ سے اس خون کا حکم حیض والا حکم ہی ہو گا۔(سماحۃ الشیخ عبدالرحمٰن السعدی رحمۃ اللہ علیہ ) ایک عورت کو پچاس سال کی عمر ہونے پر بھی معروف صفت کے مطابق حیض آتا رہتا ہے۔ سوال:ایک عورت پچاس سال کی عمر سے آگے گزر چکی ہے اس کو معروف صفت پر خون (حیض ) آتا رہتا ہے اور اسی عمر کی ایک دوسری عورت کو غیر معروف صفت پر خون آتا ہے یعنی زردی مائل مٹیالے رنگ کا خون آتا ہے تو ان دونوں عورتوں کے متعلق کیا حکم ہے؟ جواب: جس عورت کو حیض کی معروف صفت پر خون آتا ہے تو راجح قول کے مطابق اس کا خون تو حیض کا خون ہو گا کیونکہ حیض کی اکثر عمر معلوم نہیں ہے، لہٰذا اس کے خون پر خون حیض کے معروف احکام جاری ہوں گے ،یعنی وہ نماز ،روزہ، اور جماع سے پرہیز کرے گی اور اس پر(حیض بند ہونے کے بعد) غسل کرنا اور روزوں کی قضا دینا اور دوسرے احکام کی بجا آوری لازم ہو گی۔ رہی دوسری عورت جسے زردی مائل مٹیالے رنگ کا خون آتا ہے تو اگر وہ خون اس کو ایام عادت میں جاری ہوتا ہے تو وہ حیض ہے اور اگر وہ خون ایام عادت کے علاوہ دنوں میں آتا ہے تو وہ حیض نہیں ہے اور اگر اس کا خون حیض کا معروف خون ہے لیکن اس میں کچھ تقدیم و تاخیر ہو جاتی ہے تو اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا بلکہ وہ خون حیض کے دنوں میں (ادائیگی نماز روزہ وغیرہ)سے)بیٹھی رہے گی۔اور جب وہ بند ہوجائے گا تو وہ غسل
Flag Counter