Maktaba Wahhabi

173 - 670
جواب:جب عورت اپنے گھر میں نماز ادا کررہی ہو یا ایسی جگہ جہاں پر محرم کے علاوہ کسی غیر مرد کی نگاہ نہ پڑے تو اس کے لیے چہرہ اور ہتھیلیاں کھول کر نماز ادا کرنا مشروع ہے تاکہ پیشانی،ناک اور ہتھیلیاں بغیر کسی رکاوٹ کے سجدے والی جگہ پر لگ جائیں،لیکن جب وہ ایسی جگہ نماز ادا کررہی ہو جہاں اس کے آس پاس غیر محرم مرد ہوں تو اس کے لیے اپنے چہرے کو چھپانا ضروری ہے کیونکہ غیر محرم مردوں سے چہرہ چھپانا واجب ہے اور ان کے سامنے چہرہ کھولنا حلال اور درست نہیں ہے،جیسا کہ کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور صحیح فکر دلالت کرتی ہے۔اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کا کوئی عقل مند آدمی انکار نہیں کرسکتا تو ایک مومن کو یہ کیسے لائق ہے کہ وہ اس کا انکار کرے؟ اور ہاتھوں پر دستانے پہننا ایک جائز کام ہے ۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی بیویوں کے عمل سے یہی ظاہر ہوتاہے،دلیل اس کی یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لا تنتقب المرأة ولا تلبس القفازين" [1] "احرام والی عورت نہ نقاب پہنے اور نہ ہی دستانے پہنے۔" یہ حدیث دلالت کرتی ہے کہ دستانے پہننا صحابیات کی عادت تھی۔اس بنا پر اس میں کوئی حرج نہیں کہ عورت اجنبی مردوں کی موجودگی میں نماز ادا کرتے ہوئے دستانے پہنے۔رہا چہرہ چھپانے کا مسئلہ تو وہ اس کو قیام اور جلوس کی حالت میں چھپائے رکھے اور جب سجود کرنا چاہے تو وہ چہرہ کھول لے تاکہ اس کی پیشانی سجدہ گاہ کے ساتھ چھوئے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) اوقات نماز بیماری کے سبب فوت ہوجانے والی نمازوں کی قضا کا حکم: سوال:سوال میں بیماری کی وجہ سے عورت کی فوت شدہ نمازوں کے متعلق دریافت کیا گیا ہے، نیز اس عورت کی طرف سے لکھے گئے خط میں یہ بھی مذکور ہے کہ وہ ایک محتاط گنتی
Flag Counter