Maktaba Wahhabi

191 - 670
اس کے خاوند کا اس سے وطی کرنا جائز ہے۔اور اگر وہ بیس دن کے بعد ہی پاک ہو جائے تو وہ غسل کرے نماز پڑھے روزہ رکھے اور اپنے خاوند کے لیے حلال ہو جائے۔ رہا عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہونا کہ وہ اس کو مکروہ کہتے ہیں تو اس کو کراہت تنزیہی پرمحمول کیا جائے گا، اور پھر یہ کہ یہ ان کا ذاتی اجتہاد ہے اس پر دلیل کوئی نہیں ہے۔ درست اور صحیح بات یہ ہے کہ اگر وہ چالیس دن سے پہلے پاک ہو جائے تو اس کی طہارت صحیح اور اس کے عبادات کی ادائیگی میں کوئی حرج نہیں اور اگر اسے چالیس دن کے اندر پھر خون جاری ہو جائے تو صحیح قول یہی ہے کہ وہ اسے چالیس دن کے اندر نفاس ہی شمار کرے گی لیکن طہارت کی حالت میں اس کا روزہ نماز اور حج سب درست ہیں اور ان مذکورہ اعمال میں سے کسی کا اعادہ نہیں کیا جائے گا کیونکہ وہ طہارت کی حالت میں ادا کیے گئے ہیں ۔(سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ ) ولادت کی درد والی عورت کی نماز کا حکم: سوال:کیا میرے لیے نماز ادا کرنا جائز ہو گا جبکہ میں ولادت کی درد محسوس کر رہی ہوں؟ جواب:عورت حیض اور نفاس سے پاکی کے ایام میں نماز ادا کرے گی لیکن اگر وہ ولادت سے ایک دن یا اس کی مثل کون دیکھے تو وہ نفاس ہی کے تابع ہو گا ،لہٰذا وہ اس میں نماز ادا نہیں کرے گی لیکن جب وہ خون نہ دیکھے تو وہ نماز ادا کرے گی اگرچہ وہ ولادت کی درد محسوس کر رہی ہو۔جس طرح کہ مریض نماز ادا کرے گا۔ جبکہ وہ مرض کی تکلیف میں مبتلا ہو اور جب تک وہ مریض رہتا ہے اس سے نماز ساقط نہیں ہوتی ۔(الشیخ الجبرین ) نفاس والی عورت کے روزے اور نماز کا حکم: سوال: نفاس والی عورت کے روزے اور نماز کاکیا حکم ہے؟ جواب: نفاس والی عورت پر حائضہ کی طرح روزہ رکھنا یا نماز ادا کرنا یا بیت اللہ کا حج کرنا حرام ہے لیکن اس پر حائضہ کی طرح ہی نفاس میں چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا واجب ہے۔(فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان )
Flag Counter