Maktaba Wahhabi

195 - 670
"بلاشبہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا: جب سجدہ کرتے تو ہاتھوں سے پہلے گھٹنوں کو رکھتے۔" لیکن یہ حدیث شریک بن عبداللہ قاضی کے واسطے سے مروی ہے ،اور وہ اگرچہ سچا راوی ہے مگر علمائے حدیث کااس بات پر اتفاق ہے کہ وہ سیئی الحفظ( کمزور حافظے والا) ہے۔ اسی لیے امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے جب اپنی صحیح میں اس شریک سے روایت کی تو کسی دوسرے ثقہ راوی کے ساتھ ملا کر روایت کی اور یہ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کی طرف سے اشارہ ہے کہ جس روایت میں شریک منفرد ہوگا وہ حجت نہیں ہوگی،لہذا مذکورہ حدیث اپنی سند کے اعتبار سے ضعیف ہے۔(علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ ) نماز قصر کا حکم: سوال: انسان سفر میں کب قصر نماز ادا کرے؟ جواب: کتاب اللہ اورحدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں کوئی ایسی صریح نص موجود نہیں ہے کہ جس کو مسافر کے نماز قصر کرنے کی مسافت قطعی طور پر طے کرنے میں نص قرار دینا ممکن ہو یا وہ اس سفر کو ہی متعین کرتی ہو جس میں انسان قصر نماز ادا کرے۔اس مسئلہ میں صرف ترجیح سے فیصلہ کیا جاتا ہے اور ہم ان لوگوں کے ساتھ ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ مطلق سفر سفر ہے،اس پر سفر اور مسافر کے احکام جاری ہوتے ہیں۔یہ موقف اللہ تعالیٰ کے اس طرح کے فرمان سے اخذ کیا گیا ہے: "فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۚ" (البقرہ:184) "پھر تم میں سے جو بیمار ہو یا کسی سفر پر ہوتو ددسرے دنوں سے گنتی پوری کرنا ہے۔" تو جس طرح اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے مطلق مرض کو مطلق بیان کیا ہے،ایسے ہی سفر کو بھی مطلق ہی بیان کیا ہے ،جو بھی سفر ہو خواہ لمبا ہو یا چھوٹا،وہ سفر ہی ہے،اس پر سفر کے احکام مرتب اور لاگو ہوں گے، اور اس کے بعد مسافت کو نہیں دیکھا جائے گا۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے احکام سفر کے متعلق خاص رسالے میں اسی قول کو پسند کیا ہے۔جب
Flag Counter