بات پر اجماع ہے کہ نفل پڑھنے والے کے لیے فرض پڑھنے والے کی اقتدا کرنا جائز ہے اور ایسے ہی مقیم کے لیے مسافر کی اقتدا جائز ہے باوجود اس کے کہ دونوں کی رکعات کی تعداد مختلف ہے، مسافر قصر نماز ادا کرےگا اور وہ دو رکعتیں پڑھے گا اور اس کے پیچھے مقیم آدمی پوری نماز چار رکعتیں ادا کرے گا۔ (فضیلۃ الشیخ محمد بن عبد المقصود)
عورت کا اپنی نماز میں بلند آواز سے قراءت کرنا:
سوال:کیا عورت کے لیے اپنی نماز میں اتنی بلند آواز سے قراءت کرنا جائز ہے جو کہ سنی جائے؟جبکہ یہ نماز بھی جہری قراءت والی نہیں ہے بلکہ سنن رواتب (مؤکدہ) اور سری قراءت والی نماز ہے۔ اس سے اس کا مقصد ترتیل (ٹھہر ٹھہر کر)سے قرآن پڑھنا ہے تاکہ اس سے خشوع پیدا ہو اور وہ سہو و نسیان سے بچے اور اس کے پاس دیگر عورتیں اور مرد بھی نہیں ہیں۔
جواب:جہاں تک رات کی نماز کا تعلق ہے تو اس کے لیے نماز میں بلند آواز سے قراءت کرنا جائز ہے ،خواہ وہ نماز فرض ہو یا نفل جب تک کہ اسے کوئی اجنبی مردنہ سنے جس کے اس کی آواز سے فتنے میں مبتلا ہونے کا ڈر ہو۔ لہٰذا جب وہ رات کی نماز ایسی جگہ ادا کرے جہاں اس کی آواز کوئی اجنبی مرد نہیں سن رہا تو وہ ظاہری قراءت کر سکتی ہے مگر جب اس سے دوسروں کے تشویش میں پڑنے کا خدشہ ہو تو وہ سری آواز سے قراءت کرے۔
رہی دن کی نماز تو اس میں وہ پست آواز سے ہی قراءت کرے، اس لیے کہ دن کی نماز سری ہوتی ہے اور اس میں اتنی آواز بلند کر سکتی ہے جو صرف اسی کو سنائی دے کیونکہ سنت کی مخالفت کی وجہ سے دن کی نماز میں جہری قراءت کرنا مستحب نہیں ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
عورت کا امام کے پیچھے آمین کہنا:
سوال:ہم یہ جاننا چاہتی ہیں کہ کیا عورت کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ نماز میں امام کے پیچھے آمین کہے؟
|