Maktaba Wahhabi

265 - 670
قول کے مطابق اس سے اس کا روزہ فاسد نہیں ہوگا کیونکہ اصل اس کے روزے کا صحیح ہونا اورباطل نہ ہوناہے اور اس لیے بھی کہ مذی سے بچنا بہت مشکل ہے۔(سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ ) رمضان کے دنوں میں بغیر انزال کے اپنی بیوی سے جماع کرنے کا حکم: سوال:ایک آدمی نے ماہ رمضان کے ایک دن میں اپنی بیوی سے بغیر انزال کے جماع کرلیا،اس کا کیا حکم ہے؟اور عورت،جبکہ وہ اس سے ناواقف ہے،پر کیا لازم ہے؟ جواب:ماہ رمضان میں دن کے وقت روزے کی حالت میں مجامعت کرنے والے پر کفارہ مغلظہ لازم ہے اور وہ کفارہ ایک غلام آزاد کرنا،اگرا س کی طاقت نہ ہوتو دوماہ کے مسلسل روزے رکھنا اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہوتو ساٹھ مسکینوں کوکھاناکھلاناہے۔اور عورت پر بھی یہی کفارہ ہے۔اگر وہ اس مجامعت پر راضی ہو اور اگر وہ جماع کے لیے مجبور کی گئی ہو تو اس پر کفارہ نہیں ہے۔اور اگر وہ دونوں میاں بیوی مسافر ہوں تو ان پر نہ گناہ ہے اور نہ کفارہ اور نہ ہی باقی دن میں(کھانے پینے وغیرہ سے) رکنا لازم ہے،ایسی صورت میں ان پر صرف اس دن کے روزے کی قضا دینا لازم ہے کیونکہ ان پر(سفر کی وجہ سے) روزہ لازمی نہیں ہے اسی طرح جس نے کسی ضرورت کی وجہ سے روزہ چھوڑا،جیسے کسی معصوم کو ہلاکت میں مبتلا ہونے سے بچانے کے لیے،پس اگر اس نے اس دن جماع کیا جس دن کا روزہ اس نے چھوڑا ہواتھا تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے،اس لیے کہ اس نے واجب روزے کو نہیں توڑا۔رہا وہ روزے دار جس نے اپنے شہر میں اقامت کے دوران فرض روزے کی حالت میں مجامعت کی تو اس پر پانچ چیزیں لازم ہوں گی: 1۔گناہ۔2۔روزے کا فاسد ہونا۔3۔(کھانے پینے وغیرہ سے) رکنے کو لازم پکڑنا۔(4) قضا کاوجوب(5) کفارے کا وجوب۔ اور کفارے کی دلیل وہ حدیث ہے جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس آدمی کے متعلق مروی ہے جس نے رمضان میں دن کے وقت اپنی بیوی سے جماع کیا تھا۔اور یہ آدمی روزے
Flag Counter