Maktaba Wahhabi

303 - 670
زیب تن کیا ہوا تھا جس سے خلوق کی خوشبو مہک رہی تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو حکم دیا کہ وہ جبہ اتاردے اور خلوق خوشبو کو دھودے اور اپنے عمرے میں وہی کچھ کرے جو وہ حج میں کرتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کفارہ کا حکم نہیں دیا۔ لہٰذا ہم کہتے ہیں جب کوئی شخص عمرے کی نیت کیے ہوئے بغیر احرام باندھے مقیات سے گزر جائے تو اس پر بلاشبہ گناہ تو ہو گا اور اس پر بعض علماء کے نزدیک "دم" بھی ہو گا لیکن ہم نہیں سمجھتے کہ اس پر دم لازم ہے۔(علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ ) عمرے کے لیے جانے والی حائضہ عورت بغیر احرام باندھے میقات سے گزر جائے اور مکہ سے احرام باندھے: سوال:میں عمرے کے لیے جارہی تھی، میں حیض کی حالت میں میقات سے گزر گئی اور احرام نہ باندھا ،پھر میں پاک ہونے تک مکہ میں جا کر ٹھہری رہی ،پاک ہونے کے بعد میں نے مکہ سے احرام باندھا،کیا یہ جائز ہے یا مجھ پر کیا واجب ہے؟ جواب:مذکورہ عمل جائز نہیں ہے، وہ عورت جو عمرے کا ارادہ رکھتی ہے اس کے لیے احرام باندھے بغیر میقات سے گزرنا جائز نہیں ہے حتی کہ وہ اگر حائضہ ہے تو وہ حالت حیض میں ہی احرام باندھے گی اس کا احرام صحیح اور درست ہو گا ۔دلیل اس کی یہ ہے کہ بلا شبہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کی بیوی اسماء بنت عمیس نے اس وقت بچے کو جنم دیا جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم حج کے ارادے سے احرام باندھنے کے لیے ذوالحلیفہ (میقات اہل مدینہ) میں ٹھہرے ہوئے تھے تو اسماء رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پوچھنے کے لیے کسی کو بھیجا کہ میں کیا کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اغْتَسِلِي وَاسْتَثْفِرِي بِثَوْبٍ وَأَحْرِمِي " [1] "غسل کر اور ایک کپڑے کا لنگوٹ باندھ لے اور پھر احرام پہن لے۔" اور حیض کا خون (حکم میں) نفاس کے خون کی طرح ہے، پس ہم اس حائضہ کو کہیں گے جو حج یا عمرے کا ارادہ رکھتی ہے اور میقات سے بغیر احرام باندھے گزر جاتی
Flag Counter