Maktaba Wahhabi

314 - 670
نے رمی جمار کے لیے کسی کو اپنا وکیل بنا دیا کیونکہ اس کے پاس چھوٹا بچہ ہے اور یہ بات بھی معلوم رہے کہ یہ اس کا فرض حج ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:جب عورت کے پاس کوئی نہ ہو جو اس کے بچے کی نگہداشت کرنے کے لیے اس کے پاس رہ سکے تو اس پر کسی سے رمی کروانے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن جب بچے کی نگرانی کرنے والا کوئی میسر ہوتو اس کے لیے کسی سے رمی کروانا حلال نہیں ہے، خواہ اس کایہ حج فرض ہو یا نفل ۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) حج کرنے والے بچوں پر ہدی کا حکم : سوال:کیا بچوں پر ہدی کرنا لازم ہے؟ جواب:جو شخص اپنے بچوں میں سے کسی کو حج کروانے کا ارادہ رکھتا ہوتو اس پر لازم ہے کہ وہ بچے پر اسی طرح احکام حج منطبق کرے جس طرح وہ اپنے نفس پر ان کو منطبق کرتا ہے اور انھی احکام میں سے ہدی بھی ہے۔ لیکن جب اسے قربانی میسر نہ ہو تو وہی حکم لاگو ہو گا جو قربانی نہ ہونے کی صورت میں اس کے نفس پر لاگو ہوتا ہے، یعنی وہ اس کی طرف سے روزے رکھے۔ ہمیں تو قرآن و سنت سے استنباط کرتے ہوئے یہی سمجھ آتی ہے۔ واللہ اعلم (علامہ ناصرالدین البانی رحمۃ اللہ علیہ ) رات کو رمیِ جمار کرنے کاحکم: سوال:کیا رات کو رمی جمار کرنا جائز ہے؟ جواب:طلوع فجر تک رمی جمار کرنا جائز ہے۔(علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ ) اس عورت کا حکم جس نے مناسک حج تو تمام ادا کیے مگر جہالت یا نسیان کے ساتھ بال نہیں کٹوائے اور اسی حالت میں وہ وطن واپس پہنچ گئی: سوال: ایک عورت نے حج کیا اور حج کے تمام اعمال پورے کیے ،سوائے اس کے کہ اس نے لا علمی یا بھول کر بال نہیں کٹوائے اور اسی حالت میں اپنے وطن پہنچ گئی اور وہ محرم ان امور سے بھی اجتناب کرتی رہی جومحرم کے لیے ناجائز ہیں تو اس پر کیا واجب ہے؟
Flag Counter