Maktaba Wahhabi

325 - 670
پھر حج میں طواف افاضہ کرتے ہوئے اسے دوبارہ خون جاری ہوگیا مگر اس نے شرماتے ہوئے اپنے ولی کو خبر نہ دی،اور اسی حالت میں مناسک حج مکمل کرلیے اور اپنے وطن لوٹ کر اپنے ولی کوبتایا،اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:اس کا حکم یہ ہے کہ جب اسے طواف افاضہ کے دوران حیض آیا اور وہ اس کی طبیعت اور دردوں سے اس کو پہچان گئی کہ یہ خون حیض ہی ہے تو بلاشبہ اس کا طواف افاضہ صحیح نہیں ہے،اس پر لازم ہے کہ دوبارہ مکہ جائے تاکہ وہ طواف افاضہ کرے،لہذا وہ میقات سے عمرے کااحرام باندھے اور طواف، سعی اور بال کاٹ کر عمرہ ادا کرے،۔پھر اس کے بعد طواف افاضہ کرے،لیکن اگر یہ خون معروف طبعی حیض کا خون نہ ہو بلکہ کسی دوسری جیسی چیزوں کی وجہ سے آیا ہوتو اس کا طواف صحیح ہوگا ان لوگوں کے نزدیک جو طواف کےلیے طہارت کی شرط نہیں لگاتے۔اور پہلی صورت میں اگرعورت کسی دور کے ملک سے تعلق رکھتی ہے جہاں سے اس کا مکہ واپس آنا ممکن نہ ہو تو اس کا حج صحیح ہوگا کیونکہ وہ ،جوکچھ اس نے کیا اس سے زیادہ کی طاقت نہیں رکھتی۔(فضیلۃالشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) عورت کو ماہواری آئی،وہ شرماگئی اور اسی حالت میں حرم گئی اور سعی کی اور نماز ادا کی: سوال:میں نے حج کیا تو مجھے ماہواری آگئی،میں نے حیا کرتے ہوئے کسی کو نہ بتایا اور حرم چلی گئی ،نماز پڑھی،طواف کیا اورسعی کی،اب مجھ پر کیا لازم ہے؟جبکہ مجھے یہ بھی معلوم تھا کہ نفاس کے بعد اب مجھے ماہواری کا خون ہی آیا ہے۔ جواب:حائضہ اور نفاس والی عورت کے لیے نماز ادا کرنا حلال نہیں ہے ،خواہ وہ مکہ میں یا اپنے ملک میں یاکسی بھی جگہ میں ہو،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے متعلق فرمایا: "أَلَيْسَ إذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ "[1] "کیا ایسا نہیں ہےکہ جب عورت کوحیض آجائے تو وہ نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ ہی روزہ رکھتی ہے۔"
Flag Counter