Maktaba Wahhabi

330 - 670
کیا سعی والی جگہ مسجد حرام کا حصہ ہے؟ سوال:کیا سعی والی جگہ مسجدحرام کا حصہ ہے؟کیا حائضہ اس میں جا سکتی ہے؟ کیا اس شخص پر جوسعی والی جگہ کی طرف سے مسجد حرام میں داخل ہو تحیۃ المسجد پڑھنا واجب ہے؟ جواب:ظاہر تو یہی ہے کہ سعی والی جگہ مسجد کا حصہ نہیں ہے، اسی لیے انھوں نے ان دونوں کے درمیان چھوٹی سی دیوار بنا کر فاصلہ کر دیا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ لوگوں کے حق میں بہتر ہے کیونکہ اگر اس کو مسجد میں داخل اور شامل کر دیا جائے تو اس عورت پر،جو طواف اور سعی کے درمیان حائضہ ہو جائے، سعی کرنا منع ہو جائے۔ اور میں تو یہی فتوی دیتا ہوں کہ جب عورت طواف کے بعد اور سعی سے پہلے حائضہ ہو جائے تو وہ سعی کرے کیونکہ سعی والی جگہ مسجد میں شمار نہیں کی جاتی۔ لیکن تحیۃ المسجد تو کہا جا تا ہے کہ جب انسان طواف کے بعد سعی کر لے ،پھر وہ مسجد کی طرف آئے تو وہ اس میں نماز پڑھے اور اگر اس نے تحیۃ المسجد چھوڑے تو اس پر کوئی قدغن نہیں ہے۔ اور افضل یہ ہے کہ وہ فرصت دیکھ کر دورکعتیں ادا کر لے کیونکہ یہاں پر ادا کی گئی نماز فضیلت والی نماز ہے۔ (فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) عرفہ کے دن حائضہ ہونے والی عورت کا حکم: سوال:جب عورت عرفہ کے دن حائضہ ہو جائے تو کیا کرے؟ جواب:جب عورت عرفہ کے دن حائضہ ہو جائے تو وہ اپنا حج جاری رکھے اور وہ کچھ کرے جو لوگ کرتے ہیں، البتہ وہ بیت اللہ کا طواف حیض سے پاک ہونے کے بعد کرے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) خاوند کی وفات والی عدت اور دوسری کوئی عدت گزارنے والی عورت کے حج پر جانے کا حکم: سوال:جس عورت کا خاوند فوت ہوجائے کیا دوران عدت اس کے لیے حج کرنا جائز ہے؟اور وفات کے علاوہ دوسری کسی عدت والی عورت کے لیے اس عدت کے دوران دوسرا حج جائز ہے؟
Flag Counter