Maktaba Wahhabi

335 - 670
سوال کیا کہ اس پر اللہ کی طرف سے حج اس حال میں فرض ہوا ہے کہ وہ سواری پر بیٹھ نہیں سکتا ،کیا میں اس کی طرف سے حج کروں؟نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جواب دیا: حُجِّي عَنْ أَبِيكِ " (تو اپنے باپ کی طرف سے حج کر) ۔ رہا نفل حج تو اس میں یہ گنجائش ہے۔ زندہ کی طرف سے حج کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اگرچہ وہ طاقت بھی رکھتا ہو۔ یہ علماء کے ایک گروہ کا موقف ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) عورت کے ذبیحہ کا حکم: سوال:کیا عورت کے لیے جانور ذبح کرنا جائز ہے؟کیا اس کے ذبح کیے ہوئے جانور کا گوشت کھانا جائز ہے؟ جواب:عورت کے لیے مرد کی طرح جانور ذبح کرنا جائز ہے اور یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح سنت سے ثابت ہے۔ اس کے ذبیحہ سے کھا نا جائز ہے ،جب وہ عورت مسلمان ہو یا اہل کتاب میں سے ہواور وہ شرعی طریقہ سے ذبح کرے، حتی کہ مرد کی موجودگی میں بھی وہ ذبح کر سکتی ہے جو اس ذبح میں اس کا قائم مقام بن سکتا ہو۔ عورت کے ذبیحہ کے حلال ہونے کی یہ شرط ہر گز نہیں ہے کہ وہ مرد کے نہ ہونے کی وجہ سے ذبح کرے۔(ابن باز رحمۃ اللہ علیہ ) شیخ عثیمین کا فتویٰ : ہاں، عورت کے لیے قربانی کے جانور وغیرہ ذبح کرنا جائز ہے کیونکہ اصل یہ ہے کہ عورتیں اور مرد عبادات وغیرہ میں شریک ہیں الایہ کہ کوئی دلیل ایسی ہو جو اس تشارک کو روکنے والی ہو۔ اس بنا پر کہ اس لونڈی کے قصے میں یہ بات ثابت ہے جو سلع پہاڑ پر بکریاں چرارہی تھی، بھیڑیے نے ایک بکری کو زخمی کردیا تو اس لونڈی نے ایک تیز دھار پتھر کے ساتھ اس بکری کو ذبح کرلیا۔ اور یہ واقعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا گوشت کھانے کا حکم دیا تھا ۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
Flag Counter