Maktaba Wahhabi

341 - 670
اور صحیح بات یہ ہے کہ جب حاجی کے لیے فجر سے پہلے مزدلفہ سے لوٹنا جائز ہے تو اس کے لیے منیٰ پہنچتے ہی رمی کرنا بھی جائزہے اور طلوع آفتاب تک انتظار کرنالازم نہیں ہے لیکن اگر وہ طلوع آفتاب تک انتظار کرے تو یہ افضل توہے،لازم نہیں ہے کیونکہ مزدلفہ سے لوٹنے کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کے رش کی وجہ سے آدمی پر(کنکریاں مارنے میں) مشقت اور تکلیف نہ ہو،پس جب آپ طلوع فجر سے پہلے منیٰ پہنچ گئی ہیں اور آپ جمرہ کوکنکریاں مارنا چاہتی ہیں تو آپ پر کوئی حرج نہیں ہے،لیکن طاقت اور قدرت رکھنے والا انسان تو وہ مزدلفہ سے نماز فجر پڑھے بغیر نہ لوٹے ،جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔(فضیلۃالشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) چالیس دن سے پہلے نفاس سے پاک ہونے والی عورت کے حج کا حکم: سوال:جب نفاس والی عورتیں چالیس دن سے پہلے پاک ہوجائیں تو کیا ان کا حج درست ہے؟اگر وہ طہارت نہ دیکھے تو کیاکرے؟یہ جانتے ہوئے کہ وہ حج کی نیت کیے ہوئے ہے؟ جواب:جب نفاس والی عورتیں چالیس دن سے پہلے پاک ہوجائیں تو وہ غسل کریں،نماز ادا کریں اور وہ سب کام کریں جو پاک عورتیں کرتی ہیں حتی کہ وہ طواف بھی کریں کیونکہ نفاس کی کم ازکم مدت کی کوئی حد بندی نہیں ہے۔ لیکن جب ایسی عورت طہارت نہ دیکھے تو اس کا حج بھی صحیح ہے لیکن وہ پاک ہونے تک بیت اللہ کا طواف نہ کرے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حائضہ کو بیت اللہ کا طواف کرنے سے منع کیاہے،اور نفاس بھی حیض ہی کی طرح ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
Flag Counter