Maktaba Wahhabi

350 - 670
باپ نے اپنی نابالغ بچی کسی کو ہبہ کردی،باپ کے فوت ہونے اور بچی کے بالغ ہونے کے بعد بچی نے اس ہبہ سے انکار کردیا: سوال:اس بچی کا کیا حکم ہوگا جس کو اس کے باپ نے کم سنی میں ایک آدمی کو ہبہ کردیا،پھر اس کاباپ تو فوت ہوگیا اور اس بچی نے بالغ ہونے کےبعد باپ کے اس ہبہ سے انکار کردیا اور وہ اس آدمی سے راضی نہ ہوئی جس کو اس کے باپ نے ہبہ کیا تھا؟ جواب:جب معاملہ ایسے ہی ہے جیسے بیان کیا گیا ہے تو مذکورہ ہبہ کے ذریعہ سے شادی درست نہ ہوگی اور صرف اتنے سےہی وہ بچی اس آدمی کی بیوی نہیں بن جائےگی کیونکہ اس میں عقد نکاح کی شرطیں موجود نہیں ہیں۔(محمد بن ابراہیم) یتیم بچی کا اس کی اجازت کے بغیر نکاح کرنے کا حکم: سوال:کیا یتیم بچی کا اس کی اجازت کے بغیر نکاح جائز ہے؟ جواب:یتیم بچی کا نکاح اس کا بھائی اس کی اجازت کے بغیر نہ کرے۔اور بیوہ کی اجازت یہ ہے کہ وہ بول کر اجازت دے اور کنواری عورت کی اجازت یا تو کلام کے ساتھ ہے یا خاموش رہنے کے ساتھ کہ وہ بول کر انکار کرے:نہیں ،یا وہ کہے کہ وہ راضی ہے تو اس کی اجازت پر گواہی کی ضرورت نہ ہوگی،الا یہ کہ جب ڈر ہوکہ اس کا بھائی یا ولی اس کو نکاح پر مجبور کررہے ہیں تو پھر اس کی اجازت پر گواہی کاہوناضروری ہے۔(السعدی) جب عورت کو نکاح کاپیغام بھیجا گیا، وہ کہے:اگر میرا یہ ولی راضی ہے تو میں بھی راضی ہوں: سوال:جب ایک عورت کو نکاح کا پیغام دیا گیا تو اس نے کہا:جب میرا یہ ولی راضی ہوگاتو میں بھی راضی ہوں تو کیا یہ صحیح ہے؟ جواب:ہاں،جب وہ اس قول کے بعد راضی رہے اور اپنی رضا سے رجوع نہ کرے کیونکہ اس کی رضا معتبر ہے، خاص طور پر جب اس کا ولی باپ کے علاوہ کوئی اور ہو۔(السعدی)
Flag Counter