Maktaba Wahhabi

427 - 670
اس آیت کا کیا مطلب ہے؟ جواب:ان آیات کریمات میں اللہ عزوجل نے ان رشتوں کو بیان کیاہے جن سے نکاح کرنا حرام ہے ،اور ان آیات میں حرمت کے تین اسباب بیان کیے گئے ہیں: 1۔نسب۔2۔رضاعت۔3۔سسرال۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "وَلَا تَنكِحُوا مَا نَكَحَ آبَاؤُكُم مِّنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ" (النساء:22) "اور ان عورتوں سے نکاح مت کرو جن سے تمہارے باپ نکاح کرچکے ہوں مگر جو پہلے گزر چکا۔" یہ فائدہ دیتاہے کہ بلاشبہ کسی انسان کو اس عورت سے شادی کرنا جائز نہیں ہے جس سے اس کے باپ یا اس کے دادا یا اوپر تک کسی نے شادی کی ہو،خواہ وہ"جد"ماں کی طرف سے ہو،یعنی نانا،خواہ باپ کی طرف سے ہو،یعنی دادا،خواہ انھوں نے اس عورت سے دخول کیا ہو یا نہ کیاہو،جب آدمی اپنی بیوی سے صحیح عقد نکاح کرلیتاہے تو اس کی بیوی اس کے بیٹوں،پوتوں،نواسوں اور نیچے تک کےلڑکوں پرحرام ہوجاتی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: "حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ" (النساء:23) "حرام کی گئیں تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں ،خالائیں،اور بھتیجیاں اور بھانجیاں۔" اس آیت میں ان رشتوں کا بیان ہے جو نسب کی وجہ سے حرام ہیں،اور وہ سات ہیں: 1۔مائیں اوپر تک،یعنی باپ کی طرف سے دادیاں اور ماں کی طرف سے نانیاں۔ 2۔اور بیٹیاں نیچے تک،یعنی پوتیاں،نواسیاں اور نیچے تک کی لڑکیاں۔ 3۔اور بہنیں ،خواہ وہ حقیقی ہوں یاعلاتی یا اخیافی،اورپھوپھیاں ،یعنی باپوں اور دادوں
Flag Counter