Maktaba Wahhabi

467 - 670
وضاحت فرما کر ہمیں فائدہ پہنچائیے کیونکہ ہمیں اس کی اشد ضرورت ہے۔ جواب:آدمی کے لیے ایک سے زیادہ چار تک بیویوں سے نکاح کرنا جائز ہے بشرطیکہ اسے اپنے دل میں وثوق ہو کہ وہ اپنی بیویوں کے درمیان عدل و انصاف کر سکے گا اور ظلم سے بچا رہے گا۔ لیکن اس پر چار سے زیادہ بیویاں اپنے نکاح میں کرنا حرام ہے۔ دلیل اس کی کتاب اللہ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اجماع امت ہے۔ جہاں تک کتاب اللہ سے اس کے جواز کی دلیل ہے تو اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَىٰ فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ" (النساء:3) "اور اگر تم ڈرو کہ یتیموں کے حق میں انصاف نہیں کروگے تو (اور) عورتوں میں سے جو تمھیں پسندہوں ان سے نکاح کرلو، دو دو سے اور تین تین سے اور چار چار سے۔پھر اگر تم ڈرو کہ عدل نہیں کرو گے تو ایک بیوی سے یا جن کے مالک تمہارے دائیں ہاتھ ہیں(یعنی لونڈیاں)۔" پس اللہ تعالیٰ نے ہر اس شخص کو اجازت دی ہے جو ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کا ارادہ رکھتا ہو کہ وہ (جس کوظلم کرنے کا ڈرنہ ہو) چاہے تو دو شادیاں کر لے، چاہے تو تین کر لے اور اگر چاہے تو چار شادیاں کر لے، مگر اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس کو چار سے زیادہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔ شرمگاہوں میں اصل حرمت ہے، لہٰذا وہ انھی حدود کے اندر رہ کر جائز ہیں جو اللہ نے بیان کی ہیں اور جس کی اجازت دی ہے اور اللہ نے چار بیویوں سے زیادہ کو جمع کرنے کی اجازت نہیں دی ،پس جو ان سے زائد ہوں گی، وہ اصل حرمت پر باقی رہیں گی۔ رہا سنت سے اس کا ثبوت تو وہ یہ ہے جس کو ابو داؤد اور ابن ماجہ نے قیس بن حارث سے روایت کیا ہے کہ قیس نے بیان کیا جب میں مسلمان ہوا تو میرے نکاح میں آٹھ عورتیں تھی۔ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس مسئلے کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اخْتَرْ مِنْهُنَّ أَرْبَعًا "[1] "ان میں سے چار کا انتخاب کر لے۔"
Flag Counter