Maktaba Wahhabi

469 - 670
اللّٰـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٢٢٦﴾ وَإِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَإِنَّ اللّٰـهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ " (البقرۃ:226۔227) "اور ان لوگوں کے لیے، جو اپنی عورتوں سے قسم کھالیتے ہیں، چار مہینے انتظار کرنا ہے، پھر اگر وہ رجوع کر لیں تو بے شک اللہ بے حد بخشنے والا نہایت رحم والاہے اور اگر طلاق کا پختہ ارادہ کر لیں تو بے شک اللہ سب کچھ سننے والا، سب جاننے والا ہے۔" ان کے رجوع کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا: فَإِنَّ اللّٰـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ "کہ اللہ تعالیٰ ان پر رحم کرے گا اور ان کو معاف کردے گا۔" اور ان کے عزم طلاق پر یہ ارشاد فرمانا: فَإِنَّ اللّٰـهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی طرف سے طلاق کا عزم کرنا پسند نہیں فرماتا ۔ اور جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ طلاق میں کیا قباحتیں ہیں، یعنی اس سے عورت کا دل ٹوٹتا ہے اور اگر بچے ہوں تو خاندان بکھر جا تا ہے، (اور جو چیز طلاق کی طرف لے جاتی ہے) اس سے نکاح (پر مرتب ہونے والی) مصلحتیں فوت ہو جاتی ہیں ،لہٰذا اس بنا پر طلاق اصلاً مکروہ ہوگی۔ (فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) طلا ق کے مباح ہونے کی حکمت کا بیان: سوال:عورت کی طلاق کب معتبر ہوگی؟ اور طلاق کے مباح ہونے میں کیا حکمت پنہاں ہے؟ جواب: عورت کی طلاق کب معتبر ہوگی جب اس کا خاوند اس کو اس حال میں طلاق دے کہ وہ عاقل اور مختار ہو اور اس میں وقوع طلاق کی رکاوٹیں، مثلاً :جنون، نشہ وغیرہ نہ ہوں(یا) عورت ایسے طہر میں ہو جس میں مرد نے اس سے مجامعت نہ کی ہو یا حاملہ یا حیض سے مایوس ہے لیکن جب مطلقہ حائضہ یا نفاس والی یا ایسے طہر میں ہوگی جس میں شوہر نے اس سے مجامعت کی ہے اور وہ حاملہ اور آئسہ بھی نہیں ہے تو علماء کے
Flag Counter