Maktaba Wahhabi

503 - 670
اور تنگدست آدمی پر نان ونفقہ واجب نہیں ہے ،نان ونفقہ صرف آسودہ حال اور مال دار شخص پر واجب ہے۔(ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ) عورت کا مذکورہ اسباب کی وجہ سے طلاق کا مطالبہ کرنا: سوال:جب مرد وعورت کا ایک دوسرے کے ساتھ رہنا محال ہوتو درج ذیل اسباب کی وجہ سے طلاق کا مطالبہ کرنا ازروئے شریعت کیسا ہے؟ پہلی بات یہ کہ میرا خاوند جاہل ہے اورمیرے حق کو نہیں پہچانتا ،مجھے اور میرے والدین پر لعنت کرتا تھا اور مجھے یہودیہ،نصرانیہ اور رافضیہ کہتا تھا مگر میں اپنے بچوں کی خاطر اس کے اخلاق قبیحہ پر صبر کرتی لیکن جب میں جوڑوں کے درد اور سوزش کے مرض میں مبتلا ہوئی تو میں صبر کرنے سے عاجز آگئی اور لاچار ہوگئی اور اس سے سخت نفرت کرنے لگی حتیٰ کہ میں اس سے گفتگو کرنے کی طاقت نہیں پاتی۔میں نے اس سے طلاق کا مطالبہ کیا مگر اس نے طلاق دینے سے انکار کردیا۔واضح ہوکہ میں تقریباً چھ سالوں سے اس کے گھر اپنی اولاد کے پاس ہوں اورمیں اس کے پاس ایک مطلقہ اور اجنبیہ کی طرح ہوں لیکن وہ طلاق دینے سے انکار کرتا ہے۔میں جناب سے گزارش کرتی ہوں کہ میرے سوال کا جواب دیں،اللہ تعالیٰ آپ کی حفاظت فرمائے۔ جواب:جب خاوند کی یہ حالت ہے جو تم نے بیان کی ہے تو ایسی حالت میں طلاق کا مطالبہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ،اور فدیہ دے کر خلع لینے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے کہ تم اس کو مال دوتا کہ وہ اپنی بدسلوکی اور بری باتوں کے ذریعے جو تم پر زیادتیاں کررہاہے ان کے پیش نظر وہ تم کوطلاق دےدے۔اور ا گر تمھیں اس کی تکلیفوں کے مقابلے میں صبر کرنا اچھے اسلوب میں اس کو نصیحت کرنا،اس کے لیے بچوں کی خاطر اور اپنے اور اپنے بچوں کے نان ونفقہ کی خاطر اس کی ہدایت کی دعا کرنا مناسب محسوس ہوتو اس میں تمہارے لیے اجروثواب اور اچھے انجام کی توقع ہے۔ اور ہم اللہ سے اس کی ہدایت اور استقامت کی دعا کرتے ہیں۔یہ ساری باتیں اس (شرط پر) ہیں جب وہ نماز ادا کرتا ہو اور دین کو برا نہ کہتا ہو لیکن اگر وہ بے نیازی ہے،یا
Flag Counter