Maktaba Wahhabi

511 - 670
پہنے جانے والے ہوں یا سینے کے،پاؤں کے زیورات ہوں یاکان اور سر کے۔ 4۔چوتھی چیز یہ کہ وہ تمام زیب وزینت والے کاموں سے اجتناب کرے،جیسے:سرمہ،لپ اسٹک ،مہندی اور اس طرح کی دوسری چیزیں۔ یہ چار چیزیں وہ ہیں کہ جن سے اجتناب کا التزام کرنا اس عورت پر واجب ہے جو اپنے خاوند کی وفات کی وجہ سے سوگ منارہی ہو۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) جس کا خاوند فوت ہوجائے اس کا پوری عدت سے پانچ دن پہلے گھر سے نکلنے کا حکم: سوال:ایک عورت نے اپنے خاوند کی وفات کی عدت کے چار ماہ پانچ دن گزار لیے ،صرف پانچ دن باقی ہیں۔کیا اس کے لیے گھر سے نکلنا جائز ہے؟ جواب: اس کے لیے اپنے گھر سے نکلنا اور سفر حج پر روانہ ہوناجائز نہیں ہے اگرچہ وہ نوح علیہ السلام کی عمر جتنی ہوجائے۔(عفیفی رحمۃ اللہ علیہ ) جس عورت کو ساڑھے چار ماہ بعد اپنے خاوند کی وفات کا علم ہوا، اس کی عدت کا حکم: سوال:ایک عورت کا خاوند فوت ہوگیا اور اسے ساڑھے چار ماہ کے بعد اس کا علم ہوا۔کیا وہ عدت گزارے گی یا اس کی عدت پوری ہوچکی ہے؟ جواب:عدت وفات اور عدت طلاق کی ابتدا نفس جدائی سے ہے۔پس اگر ہم فرض کریں کہ ایک عورت کو ساڑھے چار ماہ کے بعد اپنے خاوند کی موت کا پتا چلا جیسا کہ سائل نے ذکر کیا ہے تو اس پر عدت نہیں ہے کیونکہ عدت کی ابتدا جدائی کے دن سے ہے،اسی طرح مثلاً اگر اسے معلوم ہواکہ اس کا خاوند دومہینے ہوئے فوت ہوچکاہے تو وہ دو مہینے دس دن عدت گزارے گی۔ اسی طرح کسی عورت کو اس کے خاوند نے طلاق دے دی جب کہ وہ اس سے غائب تھا،اور عورت کو اس طلاق کا اس وقت علم ہوا جب اس کو تین ماہواریاں آچکی تھیں تو اس کی عدت ختم ہوگئی،اور وہ فوراً شادی کرسکتی ہے کیونکہ عدت کی ابتدا موت وغیرہ کے ذریعے ہونے والی جدائی سے شمار ہوگی۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
Flag Counter