Maktaba Wahhabi

551 - 670
کے لیے حلال نہیں ہے۔اس لیے کہ وہ لڑکا اس لڑکی کے باپ کا رضاعی بھائی ہونے کی وجہ سے اس کا چچا بن گیا ہے۔اور اگر اس نے پانچ مرتبہ دودھ نہیں پیا تو یہ لڑکی اس کے لیے حرام نہیں ہے۔ "رضعہ" یعنی اس کے ایک دفعہ دودھ پینے کامطلب یہ ہے کہ اس کا پستان منہ میں ڈال کر دودھ چوسنا،اور جب تک پستان منہ میں رکھے دودھ پیتا رہے تواس کو ایک مرتبہ دودھ پینا کہا جاتاہے۔خواہ وہ زیادہ دیر پستان منہ میں رکھے یا تھوڑی دیر کےلیے،پس اگر وہ سانس لینے کےلیے یا کھانسی کرنے کے لیے پستان کو چھوڑ کر دوبارہ اس کو پکڑے یا ایک پستان کو چھوڑ کر دوسرے پستان کو پکڑے تو یہ دوسری مرتبہ دودھ پینا شما ہوگا۔اسی طرح پانچ رضعتیں ہوں گی۔واللہ اعلم۔(محمد بن ابراہیم) اس عورت کا حکم جس نے اپنے آپ کو دودھ پلایا؟ سوال:اس عورت کا کیا حکم ہوگا جس نے اپنے منہ میں اپنا دودھ ڈالا،پھر اس کو منہ سے باہر پھینک دیا؟ جواب:شرعی طور پر اس رضاعت سے حرمت ثابت ہوتی ہے جو پانچ مرتبہ یا اس سے زیادہ ہو اور ہو بھی مدت ر ضاعت، یعنی دو سال کے اندر۔رہا بڑے(مرد یا عورت) کادودھ پینا تو اس پر رضاعت کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔(محمد بن ابراہیم) عورت کاپیالی میں دودھ نکال کر کسی مرد کو پلا کرمحرم بنانے کا حکم: سوال:ایک عورت کا کوئی محرم رشتہ دار نہیں ہے اور وہ اپنے ملک میں جانا چاہتی ہے۔اس نے ایک پیالی میں اپنا دودھ دوھ کر ایک آدمی کو پلایا۔کیا وہ آدمی یہ دودھ پی کر اس عورت کا محرم بن جائے گا؟ جواب:اس دودھ کا پینا اس مرد کو اس عورت کا محرم نہیں بنائے گا کیونکہ جس رضاعت سے حرمت ثابت ہوتی ہے تو وہ دودھ ہے جو دو سال کی عمر کے اندر اندر پیا جائے اور پانچ مرتبہ سے کم بھی نہ ہو۔(محمد بن ابراہیم)
Flag Counter