Maktaba Wahhabi

566 - 670
سوتیلی ماں سے رضاعت کا حکم: سوال:میں نے اپنی بیٹی کو اپنے بھائی کے بیٹے سے نکاح دیا اور عقد نکاح کے بعد معلوم ہوا کہ اس شادی کرنے والے لڑکے کے والد کی بیوی نے اس لڑکی کو کہ جس کی شادی اس لڑکے سے کی گئی ہے ،پانچ دن دودھ پلایا جبکہ پختہ اور یقینی بات یہ ہے کہ چار دن متواتر دودھ پلایا۔ معلوم رہے کہ دودھ پلانے والی اس لڑکے کی ماں نہیں ہے بلکہ اس کے باپ کی بیوی یعنی اس لڑکے کی سوتیلی ماں ہے تو کیا یہ لڑکی اس لڑکے کے لیے حلال ہے؟ جواب:یہ لڑکی جس کی شادی مذکورہ لڑکے سے کی گئی ہے اگر اس نے لڑکے کے باپ کی بیوی سے اس کے باپ کی طرف منسوب دودھ پیا ہے اور یہ دودھ پلانا پانچ رضعات ہے اور مدت رضاعت (دو سال) کے اندر ہے تو یہ لڑکی اس لڑکے کی رضاعی بہن ہوگی ، سو اس بنا پر اس لڑکے کے لیے اس لڑکی سے شادی کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ" (النساء:23) "حرام کی گئیں تم پر تمہاری مائیں ۔۔۔۔۔اور تمہاری دودھ شریک بہنیں ۔" نیز عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول ہے: "قرآن میں اتاری جانے والی آیات میں دس معلوم رضعات کی آیت بھی تھی (وہ رضعات) جن سے حرمت ثابت ہوتی تھی ،پھر وہ پانچ رضعات والی آیت سے منسوخ ہو گئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگئے اور رضعات کا حکم اسی (پانچ رضعات) پر باقی رہا۔" اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : "وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ ۖ لِمَنْ أَرَادَ أَن يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ " (البقرۃ233)
Flag Counter