Maktaba Wahhabi

599 - 670
الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ کی آخری طبع شدہ کتاب کی طرف رجوع کرے کہ صحابیات رضی اللہ عنہن سیاہ کپڑوں کے سوا دیگر رنگوں کے کپڑے بھی پہنا کرتی تھیں۔اور کوئی بھی ایسی دلیل نہیں جو کہ سیاہ کپڑے کی فرضیت پر راہنمائی کرتی ہو۔ علمائے کرام کا طریقہ کار یہ ہے کہ وہ عورت کے لیے سیاہ کپڑے کے جواز کے قائل ہیں جبکہ وہ وجوب کافتویٰ نہیں دیتے۔اور عصر حاضر کے کچھ ضدی بے علم لوگ اس کو واجب کہتے ہیں جن پر غلو کا غلبہ ہے۔اس کی بنیاد کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی نہیں۔(فضیلۃالشیخ محمد بن عبدالمقصود) سفید لباس اور اس کا حکم: سوال:عورتوں کے لیے سفید لباس کا حکم کیسا ہے؟ جواب:علماء نے اس کی تاکید کی ہے کہ عورت کے لیے سفید لباس جائز نہیں چونکہ سفید لباس اس کے ملک میں مردوں کی عادت اور ان کاشعار ہے،اس لیے اس میں مردوں کی مشابہت ہے۔ شیخ ابن عثیمین رحمۃ اللہ علیہ سے یہ منقول ہے کہ سفیدلباس پہننے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ وہ مردوں کے لباس سے بناوٹ اور سلائی کے اعتبار سے مشابہ نہ ہو کیونکہ"اصل"جواز ہے،اور دوسری شرط یہ بھی ہے کہ وہ اسے پہن کر بازاروں میں نہ جائے کیونکہ یہ بے پردگی ہے۔(فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان) دوپٹے پر لوہے وغیرہ کے استعمال سے اظہار جسم: سوال:سوال کرنے والی کہتی ہے:کیا وہ دوپٹہ جس پر لوہے کا استعمال ہو اور جسم کو ظاہر کرتا ہو تو وہ جائز ہے؟ جواب: ہر وہ دوپٹہ جس پر لوہے کا استعمال ہو کوئی نہیں کہ وہ جسم کو واضح کر تا ہو،اور نہ ہی لوہے کا استعمال جسم کے واضح ہونے کا سبب ہے بلکہ سبب تو دوپٹہ اور اس کا حجم ہوسکتا ہے۔یہاں کوئی عو رت لوہے کے استعمال کے بغیر بھی ایسا دوپٹہ اوڑھتی ہے جو جسم کو ننگا کردیتاہے بلکہ عورتوں کو حقیقت کی طرف مائل ہونا چاہیے کہ عورت اپنے
Flag Counter