Maktaba Wahhabi

65 - 670
عورتوں کے لیے ثابت ہے اور اس کے برعکس جو چیز عورتوں کے لیے ثابت ہے وہی مردوں کے لیے ثابت ہے مگر یہ کہ دونوں کے لیے فرق اور خصوصیت کی کوئی دلیل ہو۔اور سر کے مسح کی کیفیت میں عورت کے لیے کسی خاص طریقے کی دلیل میرے علم میں نہیں ہے۔ لہٰذا عورت سر کے اگلے حصے سے لے کر پچھلے حصے تک مسح کرے گی اور اگر عورت کے بال لمبے ہوں تو اس سے مسح کے طریقہ میں کوئی اثر نہیں پڑے گا۔اس لیے کہ مسح کا یہ ہرگز مطلب نہیں ہے کہ عورت زور سے بالوں کو دبائے تاکہ وہ تر ہو جائیں یا بالوں کے آخر تک ہاتھ لے جائے بلکہ اس سے صرف نرمی کے ساتھ ہاتھ پھیرنا مطلوب ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین) لپیٹے ہوئے بالوں پر مسح کرنے کا حکم سوال: عورت کے سر پر لپیٹے ہوئے بالوں پر مسح کرنے کا کیا حکم ہے؟ جواب: عورت کے لیے سر پر لپیٹے ہوئے بالوں اور لٹکے ہوئے بالوں پر مسح کرنا جائز ہے لیکن وہ اپنے سر کے بال جمع کر کے وسط سر میں جوڑا اور گچھا نہ بنائے۔ مجھے ڈر ہے کہ ایسا کر کے کہیں وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی زد میں نہ آجائے۔ "ونساء كاسيات عاريات مائلات مميلات على رؤوسهن كأسنمة البخت المائلة ، لا يدخلن الجنة ولا يجد ريحها ، وإن ريحها ليوجد من مسيرة كذا وكذا" [1] "(جہنم میں جانے والی جماعتوں میں سے ایک جماعت ) ان عورتوں کی ہوگی جو لباس پہن کر بھی (لباس کے باریک یا چست ہونے کی وجہ سے) ننگی ہوتی ہیں، ان کے سر بختی اونٹنی کی مائل ہونے والی کوہانوں کی طرح ہوتے ہیں۔ ان کا جنت میں جانا تو درکنار وہ جنت کی خوشبو تک نہیں پائیں گی۔ حالانکہ اس کی خوشبو اتنی اتنی مسافت (یعنی دور دراز ) تک محسوس کی جائے گی۔"(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
Flag Counter