Maktaba Wahhabi

651 - 670
"وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللّٰـهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَـٰئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللّٰـهُ ۗ إِنَّ اللّٰـهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ" (التوبہ:71) ’’ اور مومن مرد اور مومن عورتیں، ان کے بعض بعض کے دوست ہیں، وہ نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے منع کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جن پر اللہ ضرور رحم کرے گا، بے شک اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔‘‘ (سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ ) باجماعت نماز کی ادائیگی سے خاوند کی سستی پر بیوی کی نصیحت اور غصے کا اظہار: سوال:جب عورت مسجد میں نماز کی ادائیگی میں سستی کرنے والے خاوند کو نصیحت کرتی ہے اور وہ اس پر غصے کا اظہار کرتا ہے تو کیا وہ اس کے اپنے اوپر بڑے حق کی وجہ سے گناہ گار ہوگی؟ جواب:اگر عورت کا خاوند حرام کردہ چیزکا ارتکاب کرلے تو اسے نصیحت کرنے میں اسے کوئی گناہ نہیں ہوگا،مثلاً:نماز باجماعت ادا کرنے میں سستی کرنا یا شراب پینا یارات کو(دیر تک) بیداررہنا۔بلکہ وہ توثواب سے ہمکنار ہوگی لیکن مشروع یہ ہے کہ نصیحت نرمی اور اچھے انداز سے ہونی چاہیے کیونکہ یہ اسے قبول کرنے اور اس سے مستفید ہونے کے زیادہ نزدیک ہے۔(سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ ) دو رخی پالیسی اختیار کرنے والوں کا حکم: سوال:میں کچھ لوگوں کو دیکھتی ہوں کہ وہ دو طرح کے چہروں سے گفتگو کرتے ہیں،میرے لیے ایک چہرہ اور میرے غیر کے لیے دوسرا چہرہ۔کیا میں اس سے خاموش رہوں یا انھیں خبردار کروں؟
Flag Counter