Maktaba Wahhabi

668 - 670
اور دیگر گھریلو فرائض میں بھی ایسا ہی ہو گا، نیز گھر کے کاموں وغیرہ میں اور مذکروں اور مؤنثوں کے اولیاء کا فریضہ ہے کہ وہ ان کو ادب سکھانے اور انھیں مہذب بنانے کا اہتمام کریں، لیکن پٹائی ہلکی ہونی چاہیے جس میں کوئی نقصان نہ ہو بلکہ صرف مقصدحاصل ہو جائے۔(سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ ) عورت کا مسجد میں منعقدہ علمی مجالس میں جانا : سوال:کیا مسلمان عورت مساجد میں فقہی دروس اور علم کی مجالس میں حاضر ہو سکتی ہے؟ جواب:ہاں، عورت کے لیے علم کی مجالس میں جانا جائز ہے، چاہے وہ فقہی احکام کی مجلس ہو یا اس فقہ کی جو عقیدے اور توحید سے ملی ہوئی ہو، بشرطیکہ عورت معطراور زینت کو ظاہر کرنے والی نہ ہو اور یہ بھی ضروری ہے کہ مردوں کے میل جول سے دور ہو، اس لیے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "خَيْرُ صُفُوفِ النِّسَاءِ آخِرُهَا وَشَرُّهَا أَوَّلُهَا"[1] "عورتوں کی صفوں میں سے آخری بہتر اور پہلی بری ہے۔" اس کی وجہ یہ ہے کہ آخری کی نسبت پہلی مردوں کے زیادہ قریب ہوتی ہے، لہٰذا اس کی آخری پہلی سے زیادہ بہتر ہوگی۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) عورت کا اپنے بڑے بھائی کے دوست کے ساتھ علمی مجالس میں جانا : سوال:دین داری کو اختیار کرنے کے آغاز میں ایک بہن علم کی مجلسوں میں حاضر ہوتی ہے۔لیکن اس کا بھائی ان جگہوں میں نہیں جاتا تو وہ بھائی کے دوست کے ساتھ جو پابند شریعت ہے جا سکتی ہے؟کیا اس کے لیے یہ جائز ہے؟ اس بات کو بھی مد نظر رکھتے ہوئے کہ وہ اپنے بھائی کے دوست سے پانچ سال بڑی ہے۔ جواب:یہ ناجائز کاموں میں سے ہے اور یہ کسی صورت میں جائز نہیں ۔عنقریب فتنے کی طرف یقینی طور پر پہنچادینے والا ہے اگرچہ عمر کا کتنا فرق ہو۔ میں اس بہن کو نصیحت کرتا ہوں کہ اگر اپنی نوکری میں برکت اور ملازمت برقرار رکھنا چاہتی ہے تو فوراً اس
Flag Counter