Maktaba Wahhabi

235 - 342
ابوسفیان سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ خچر پر سوار ہو کر مسلمان لشکر کے درمیان سے گزرتے ہوئے جارہے ہیں، جب کسی کیمپ سے یا آگ کے الاؤ کے پاس سے گزرتے تو لوگ کہتے:یہ کون ہے؟ مگر جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خچر کو دیکھتے اور اس پر سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کو بیٹھے ہوئے دیکھتے تو کہتے:ارے، یہ تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کاخچر ہے، اس پر آپ کے چچا عباس رضی اللہ عنہ سوار ہیں۔ تاہم سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ابوسفیان کو پہچان لیا۔ ان کا سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ شدید مکالمہ بھی ہوا۔ وہ بھاگتے ہوئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ابوسفیان کے قتل کی اجازت طلب کر رہے ہیں۔ اِدھر سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے:میں نے ابو سفیان کو پناہ دی ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ’’ابوسفیان کو اپنی اقامت گاہ پر لے جاؤ اور اسے کل لے کر آنا۔‘‘ اگلی صبح اسلام کے سب سے بڑے دشمن کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا جاتاہے۔ اللہ کے رسول اس سے فرما رہے ہیں: ’’ابوسفیان!تم پر افسوس، کیا اب بھی وقت نہیں آیا کہ تم جان سکو کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں؟‘‘ ابوسفیان:میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ کتنے بردبار، کتنے کریم اور رشتے داروں کا خیال رکھنے والے ہیں۔ میں اچھی طرح سمجھ چکا ہوں کہ اگر اللہ کے سوا کوئی اور الٰہ ہوتا تو اب تک میرے کام آ گیا ہوتا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں:
Flag Counter