Maktaba Wahhabi

54 - 342
سے باہر نکال دے گا؟تمھارا اشارہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہے؟‘‘ اور ایمانی حرارت ملاحظہ فرمائیے کہ بیٹا اپنے باپ سے کہہ رہا ہے: ( وَاللّٰہِ لَا تَدْخُلْ إِلَی الْمَدِیْنَۃِ أَبَدًا حَتَّی تَقُولَ:رَسُولُ اللّٰهِ صلي اللّٰه عليه وسلم ھُوَ الْأَعَزُّ وَأَنَا الْأَذَلُّ) ُ ’’اللہ کی قسم! تم اس وقت تک مدینہ طیبہ میں داخل نہیں ہو سکتے جب تک اس بات کا اقرار نہ کرلو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عزت دار ہیں اور تم ذلیل ہو۔‘‘ کہنے لگے:تمھاری یہ مجال کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ہرزہ سرائی کرو۔ ہاں، ایک صورت ہے کہ ( أَوْیَأْذَنَ لَکَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ) ’’اگر تمھارے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اجازت دے دیں تو تم مدینہ طیبہ داخل ہو سکتے ہو۔‘‘ رک جاؤ، تم اجازت کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے۔ اسی دوران میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے آئے۔ عبداللہ بن ابی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی۔ تب بیٹے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اسے مدینہ طیبہ جانے دیا۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کر رہا ہے:اللہ کے رسول! مجھے پتا چلا ہے کہ آپ میرے والد کے قتل کا ارادہ رکھتے ہیں۔ آپ حکم دیں تو میں خود ہی اس کا سر کاٹ کر آپ کی خدمت میں پیش کر دیتا ہوں۔
Flag Counter