Maktaba Wahhabi

195 - 335
مباحثے و مناظرے پر انعام، کھیل کود میں نمایاں رہنے والے کو انعام۔ پس جس دن جنگل والی کوٹھی پر دعوت ہوتی، سمجھ لو آج متولی صاحب سخاوت کی بدلی بن کر چھائیں گے اور انعام کی بارش برسائیں گے۔‘‘[1] رمضان وغیرہ کی چھٹیوں میں جو طلبا گھر نہ جاتے اور مدرسے ہی میں مقیم رہتے، ان کے خور و نوش کے ساتھ ان کی دیگر ضروریات کے لیے کچھ نقد بھی فراہم کیا جاتا تھا اور عید کے دن عیدی سے بھی نوازا جاتا، ملاحظہ ہو ’’اخبار محمدی‘‘ دہلی کی ایک رپورٹ: ’’دہلی کے اس مدرسے میں امسال جن طلبا نے رمضان شریف گزارا، انھیں دونوں وقت کا طعام اور افطاری کے علاوہ دس دس روپے نقد دیے گئے، پھر عید کے دن دو دو روپے اور مٹھائیاں دی گئیں ، ملازمینِ مدرسہ بھی اس انعام عید سے محروم نہیں رہے.......‘‘ [2] رحمانیہ میں زیرِ تعلیم ایک طالب علم نے ’’ہماری عید قرباں ‘‘ کے عنوان سے رسالہ محدث میں ایک مضمون لکھا ہے، اس کی چند سطریں ملاحظہ ہوں : ’’گذشتہ سال کی طرح امسال بھی رفقاے رحمانیہ کی تقریب عید الاضحی بحمداﷲ بڑے شان دار طریقے پر ادا ہوئی۔ ابھی ماہِ ذی الحجہ کا چاند نظر بھی نہ آیا تھا کہ حضرت مہتمم صاحب مدظلہ العالی نے قربانی کے جانوروں کی خریداری شروع کر دی۔ تقریباً اکیس جانور خریدے، جن میں سے صرف چھے بکرے باقی سب دنبے تھے اور وہ بھی ایسے عمدہ کہ ۶۰۔ ۶۵ روپے سے کم کا تو شاید ہی کوئی رہا ہو، ورنہ اسی نوے بلکہ بعض تو سو سو روپے کے تھے۔ اِدھر درزی کو حکم ہوا کہ مدرسے کے تمام اساتذہ کے لیے اس سال بھی گرم شیروانیاں تیار کی جائیں ، چنانچہ درزی نے سب کے ناپ لے
Flag Counter