Maktaba Wahhabi

24 - 335
ہے اور مسرت و شادمانی کی روح پرور لہریں بھی دیکھنے میں آتی ہیں ۔ اس طرح یہ داستان حزنیہ بھی ہے اور طربیہ بھی۔ اس موضوع کی ایک کتاب ’’مدارسِ اہل حدیث۔ ایک تاریخی دستاویز‘‘ کے نام سے مولانا اصغر علی امام مہدی کی تصنیف ہے، جس میں موجودہ دور کے ہندوستان کے تمام صوبوں میں جاری اہل حدیث مدارس کے متعلق تفصیل بیان کی گئی ہے۔ یہ کتاب مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی طرف سے شائع کی گئی ہے اور بہت عمدہ کتاب ہے۔ بے شمار معلومات کا مرقع۔ اس کی تصنیف میں مولانا اصغر علی کے معاون جناب خالد حنیف صدیقی ہیں ۔ ممکن ہے اہلِ حدیث کے ہندوستانی مدارس کے بارے میں کچھ اور کتب و رسائل بھی ہوں ، جن تک میری محدود نظر کی رسائی نہ ہوسکی ہو۔ جامعہ سلفیہ بنارس کا قیام آج سے ۵۱ سال پیشتر ۱۹۶۳ء میں عمل میں آیا تھا۔ سنا ہے اس کی تدریسی رفتار کے قدم بہ قدم اس کے مختلف گوشوں کی جو تحریر و نگارش، تصنیف و تالیف، اساتذہ کی تقرری، طلبا کی آمد و رفت اور انتظامی امور سے تعلق رکھتے ہیں ، تاریخ بھی مرتب کی جا رہی ہے۔ بہر کیف ہندوستان کے متعدد اہلِ علم نے اپنے ملک کے مدارس کی تاریخ بیان کی ہے اور ان کی تدریسی سرگرمیوں کا تذکرہ کیا ہے۔ اردو میں بھی، عربی میں بھی، کہیں اختصار سے، کہیں تفصیل سے۔ اردو میں ان کی مساعی کے متعلق گزشتہ سطور میں بتایا جا چکا ہے اور عربی میں ہمارے لائقِ تکریم فاضل دوست پروفیسر ڈاکٹر عبدالرحمن فریوائی (جامعہ ملک سعود ریاض) کی کتابوں کا مطالعہ کرنا چاہیے، جو اس موضوع کے بہت سے حقائق کی نقاب کشائی کرتی ہیں ۔ جی چاہتا ہے کہ چلتے چلتے اب فیصل آباد کی جامعہ سلفیہ کے بارے میں بھی چند باتیں ہو جائیں ۔یہ وہ باتیں ہیں جو میرے سامنے عمل میں آئیں اور میں ان کا
Flag Counter