Maktaba Wahhabi

51 - 335
زادے شیخ محمد کا تذکرہ بھی مراجع میں ملتا ہے۔ جن دنوں شیخ عبدالوہاب مدرسے کا انتظام سنبھالے ہوئے تھے، شیخ محمد صاحب کو انھوں نے مدرسے سے جوڑ رکھا تھا اور کبھی کبھی مدرسے میں ان کو لے کر آتے تھے۔ مدرسے کے بعض پروگراموں میں بھی ان کی شرکت و تعاون کا تذکرہ ملتا ہے۔ دار الحدیث رحمانیہ کے منتظمین کی اس اجمالی فہرست کے بعد ان کے تعلق سے میسر کچھ تفصیلات سطورِ ذیل میں درج کی جارہی ہیں : جناب حکیم عبد الکریم قریشی بانیانِ مدرسہ کا تعارف کراتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’(دہلی میں آباد) پنجابی برادری کے ایک نیک نہاد فرد حاجی کرم الٰہی ادھوڑی والے بھی تھے۔ یہ بیچارے محنت و مشقت سے گزر بسر کرتے تھے۔ نیک تھے۔ نیکوں سے حسنِ ظن رکھتے تھے، خصوصاً حضرت میاں صاحب (سید نذیر حسین محدث دہلوی) سے خاص عقیدت رکھتے تھے۔ میں نے دہلی میں پھاٹک حبش خاں میں میاں صاحب کی مسجد کے کئی معمر نمازیوں سے یہ سنا تھا کہ حاجی کرم الٰہی صاحب نے (دہلی میں ) ایک چھوٹا موٹا گھر خریدنا چاہا اور پسند کرکے حضرت میاں صاحب سے مشورہ کیا تو حضرت نے دو دفعہ منع کر دیا کہ مت لو، ابھی اور انتظار کرو۔ تیسری دفعہ ایک مکان پسند کرکے مشورہ کیا تو حضرت نے فرمایا کہ یہ مکان خرید لو، تمھارے لیے باعثِ خیر وبرکت ہوگا، چنانچہ انھوں نے وہ مکان خرید لیا، اس کے بعد سے جو اُن کو عروج شروع ہوا تو کسی کے شان وگمان میں بھی نہیں تھا۔ انہی حاجی کرم الٰہی کے مرحوم کے دو لڑکے تمول و ترفہ کے ذروہ اعلی پر پہنچے۔ شیخ عبد الرحمن صاحب آنریری مجسٹریٹ اور شیخ عطاء الرحمن صاحب،
Flag Counter