Maktaba Wahhabi

52 - 335
ان دونوں بھائیوں کی تجارت ایک ہی تھی۔ سگریٹ اور صابن وغیرہ کی تھوک (ہول سیل) تجارت تھی۔ صدر بازار میں ایک بڑا سا ہال تھا۔ دروازوں پر قد آدم سے بھی بڑے بڑے آئینوں کے دو پٹ تھے، ۔۔۔اندر داخلے پر دائیں طرف مالک دکان کی سیٹیں تھیں ، اطراف دیواروں سے لگے ہوئے کلرکوں کے بیٹھنے کی کرسیاں ٹیبل لگے ہوئے، ہر وقت ٹائپ رائٹنگ کی کھٹاکھٹ اور ٹیلی فون کی ٹن ٹن گونجا کرتی۔‘‘ [1] یہ دونوں بھائی معروف ومشہور تاجر ہونے کے ساتھ دین پسند، علم دوست اور علما نواز بھی تھے۔ تحریکِ جہاد کی مالی مدد میں یہ سرفہرست رہتے تھے۔ مولانا محمد اسلم سیف فیروزپوری لکھتے ہیں : ’’حاجی عبد الرحمن مرحوم بھی جماعتِ مجاہدین کے ایک عظیم اور نہایت مخلص معاون تھے۔ تمام رؤسائے دہلی سے حاجی عبد الرحمن کا مالی تعاون جماعتِ مجاہدین کے ساتھ سب سے زیادہ ہوتا تھا۔‘‘ [2] مولاناغلام رسول مہر اپنی مشہور کتاب ’’سرگزشتِ مجاہدین ‘‘ میں لکھتے ہیں : ’’مولانا (عبد العزیز) رحیم آبادی جب دہلی تشریف لاتے تو شیخ عطاء الرحمن کے یہاں پھاٹک حبش خاں میں قیام فرماتے۔ جمعہ پڑھاتے تو خطبے میں سورہ ق اول سے آخر تک پڑھتے اور مختصر سی تقریر فرماتے، پھر وہ اور حافظ عبد اﷲ صاحب غازی پوری اور دوسرے علما و رؤسا اوکھلا میں جمع ہوتے، وہاں بنوٹ کے کرتب دکھائے جاتے، جنھیں دیکھ کر بہت خوش ہوتے۔۔۔۔‘‘[3]
Flag Counter