Maktaba Wahhabi

53 - 335
آگے ایک مقام پر مہر صاحب نے جماعتِ مجاہدین کی اعانت کرنے والے خاص خاص تئیس (۲۳) لوگوں کے نام ذکر کیے ہیں ، جن میں مولانا عبد العزیز رحیم آبادی، حافظ عبد اﷲ غازی پوری اور شیخ عطاء الرحمن (مہتمم مدرسہ رحمانیہ دہلی) کے اسماے گرامی شامل ہیں ۔[1] ان حضرات کے اہلِ علم کی قدر دانی اور ان پر اعتماد کا اندازہ اس واقعہ سے لگایا جاسکتا ہے: ’’ایک مرتبہ شیخ عطاء الرحمن، جو عمر میں شیخ عبدالرحمن سے چھوٹے تھے، ان کو شوق پیدا ہوا کہ زمین داری حاصل کی جائے اور زمین دارانہ ٹھاٹ باٹ سے زندگی بسر کی جائے۔ جب انھوں نے بڑے بھائی شیخ عبدالرحمن کے سامنے اس خیال کا اظہار کیا تو وہ اس کے لیے تیار نہ ہوئے، ان کا خیال تھا کہ ہم لوگ شہر کے باسی تجارت کے ماہر ہیں ، زمین داری کا انتظام ہم لوگوں کے بس کی بات نہیں ہے، لیکن شیخ عطاء الرحمن مصر رہے کہ زمین خریدی جائے۔ آخر کار شیخ عبد الرحمن نے مولانا عبد العزیز رحیم آبادی سے اس کا تذکرہ کیا، ان کا مقصد یہ تھا کہ مولانا برادر خورد یعنی شیخ عطاء الرحمن کو سمجھا دیں گے تو وہ اس خیال سے باز آجائیں گے، لیکن مولانا رحیم آبادی نے مشورہ دیا کہ جب وہ اس کے لیے بضد ہیں تو آپ ان کی یہ خواہش پوری کر دیں ، تجربہ خود ان کو راستہ متعین کرنے میں مددگار رہے گا، چنانچہ اس کے بعد شیخ عبد الرحمن نے اس مشورے پر یوں عمل کیا کہ نوے (۹۰) لاکھ میں ایک بڑی زمین خرید کر ان کے حوالے کر دی، سال ڈیڑھ
Flag Counter