Maktaba Wahhabi

33 - 154
٭ متذكرہ بالا تمام امور مىں كچھ نہ كچھ پرىشانىاں لازماً رونما ہوتى ہىں۔ مثلاً كچھ كے حصول مىں ركاوٹىں كھڑى ہو جاتى ہىں، كچھ وىسے ہى خارج از امكان ہو جاتے ہىں، اور كچھ كام اىسے بھى ہىں جوو جود مىں آنے كے بعد ختم ہو جاتے ہىں، اور كچھ كاموں پر قدرتى آفتىں آجانے كے باعث آدمى ان سے استفادہ كرنے سے بے بس ہو جاتاہے۔ ان تمام كاموں مىں سے جن كے حصول مىں انسان كامىاب ہو جائے ان كے برے نتائج ہى برآمد ہوتے ہىں۔ مثلاً مقابلہ بازى كاخوف، حاسد كى طعن و تشنىع، لالچى شخص كى چھىنا جھپٹى، حاصل شدہ چىز كادشمن كے قبضے مىں چلا جانا وغىرہ، جب كہ ان كاقابل مذمت ہونا اور ارتكاب جرم كا باعث ہونا اس پر مستزاد ہے۔ ٭ مىں نے ىہ محسوس كىا ہے كہ آخرت كے لىے عمل كرنے والا شخص ، اس راہ مىں اگر كسى ناپسندىدہ چىز مىں مبتلا ہو بھى جائے تو وہ بجائے غم زدہ ہونے كے خوش ہوتا ہے ، كىونكہ وہ اس پرىشانى كے پس منظر مىں مقصد تك رسائى چاہ رہا ہوتا ہے، ىہ پرىشانى اس كے لىے اىك اضافى چىز ہوتى ہے۔ ٭ مجھے ىہ بھى محسوس ہوا كہ اگر اس راہ مىں كوئى ركاوٹ اس كے سامنے حائل ہو جائے تو وہ اس كى وجہ سے غم زدہ نہىں ہوتا، اسے معلوم ہوتا ہے كہ اس كا مواخذہ نہىں ہوگا۔ نتىجتاً ىہ ركاوٹ مقصد كے حصول مىں غىر مؤثر ہو جاتى ہے۔ ٭ مىں نےىہ بھى مشاہدہ كىاہے كہ اگر اسے ارادتاً كوئى تكلىف پہنچائى جائے تو وہ خوش ہوتا ہے اور اگر اسے كوئى دكھ پہنچے تو وہ سرور محسوس كرتا ہے۔ اس راہ پر چلتے ہوئے اگر وہ تھك جائے تو وہ فرحت و خوشى محسوس كرتا ہے۔ گوىا وہ مسلسل اور دائمى خوشى مىں رہتاہے۔ اس كے برعكس دوسرے لوگ ہمىشہ اس سے متضاد كىفىت مىں ہوتے ہىں۔
Flag Counter