Maktaba Wahhabi

123 - 418
٭ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اور قرآن کو ہم نے تھوڑا تھوڑا اتارا تاکہ آپ اسے لوگوں کو ٹھہر ٹھہر کر سنائیں، اور ہم نے اسے بتدریج ہی نازل کیا ہے۔‘‘[1] امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’حضرت علی، ابن عباس، ابن مسعوداور ابی بن کعب رضی اللہ عنہم اور قتادہ اور شعبی رحمہم اللہ نے (فَرَّقْنَاہُ)کو ’’ر‘‘ کی تشدید کے ساتھ پڑھا ہے۔ اس کا مفہوم یہ ہے کہ ہم نے قرآن کریم کو یکبارگی نہیں بلکہ تھوڑا تھوڑا کرکے بتدریج نازل کیا ہے۔‘‘ اور جمہور نے (فَرَقْنَاہُ) ’’ر‘‘ کی تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے، یعنی ہم نے اس قرآن کوکھو ل کھول کر بیان کردیا، اس کی وضاحت کردی اوراس میں حق و باطل کے درمیان واضح تفریق کردی ہے۔[2] مفسرین نے قرآن کریم کے نام’’ فرقان‘‘ کی وجہ تسمیہ کے بارے میں کئی اقوال بیان کیے ہیں: ٭ قرآن کریم کا نزول متفرق طورپر ہوا ہے، اس لیے اس کا نام فرقان رکھا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم تقریباً 23سال میں نازل فرمایا جبکہ باقی آسمانی کتب یکبارگی نازل ہوئیں۔ اس قول کی تائید(فَرَّقْنَاہُ) ’’ر‘‘ کی تشدید والی قراء ت کرتی ہے۔ ٭ قرآن کریم کا یہ نام اس لیے رکھا گیا ہے کہ بلاشبہ یہ کتاب حق و باطل، حلال و حرام، مجمل اور مفصل، خیر و شر، ہدایت و گمراہی، رشد و بے راہ روی، خوش بختی وبدبختی، مومنین اور کفار، سچے اور جھوٹے، عدل و انصاف کرنے والوں اور ظالموں کے درمیان فرق اور امتیاز کرنے
Flag Counter