Maktaba Wahhabi

147 - 418
فضیلۃ الشیخ سعدی رحمہ اللہ نے قرآن حکیم کی آیات کے محکم ہونے کے بارے میں چند امور کا تذکرہ کیا ہے۔ وہ فرماتے ہیں : ٭ آیات قرآنی کے محکم ہونے کا ایک مفہوم یہ ہے کہ وہ ایسے شاندار ، فصیح و بلیغ اورواضح الفاظ کے ساتھ آئی ہیں جو جلیل القدر اور خوبصورت ترین معانی پر دلالت کرتے ہیں۔ ٭ ان کے محکم ہونے کا ایک مطلب یہ ہے کہ وہ ہر قسم کے تغیر و تبدل، کمی بیشی اور تحریف سے بہ تمام و کمال محفوظ ہیں۔ ٭ ان کے محکم ہونے سے یہ بھی مراد ہے کہ ان میں بیان کردہ ماضی اور مستقبل کی خبریں اور تمام تر غیبی امور اپنے واقعات کے مطابق ہیں۔ سابقہ کتب الٰہیہ میں سے کوئی کتاب ان کی تردید کرتی ہے نہ انبیاء میں سے کسی نبی نے ان کے منافی کوئی خبردی ہے۔ کوئی حسی علم اور عقل سلیم بھی ان امور سے متصادم نہیں جن پر یہ آیات دلالت کرتی ہیں۔ ٭ ان کے محکم ہونے کا مفہوم یہ بھی ہے کہ وہ صرف اسی بات کا حکم دیتی ہیں جو سراسر خیراور منفعت بخش ہوں یا اس میں منفعت راجح ہواور صرف اسی بات سے روکتی ہیں جس میں سراسر نقصان ہویا نقصان کا اندیشہ زیادہ ہو۔ جب کسی بات کاحکم دیا جاتا ہے تو بالعموم اس کی حکمت اور فائدہ بھی معاً بیان کردیا جاتا ہے اور جس کسی امر کی ممانعت کی جاتی ہے تو ساتھ ہی اس کے نقصان سے بھی خبردار کردیا جاتا ہے۔ ٭ ان کے محکم ہونے کے معنی یہ بھی ہیں کہ ان آیات نے ترغیب و ترہیب اورانتہائی بلیغ وعظ و نصیحت کو جمع کردیا ہے جس کی بدولت نیک سیرت افراد راست رو ہو جاتے ہیں، سیدھے راستے پر جم جاتے ہیں اور پختہ عزم کے ساتھ عمل کرتے ہیں۔ ٭ ان کے محکم ہونے کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ آپ قصص و واقعات اوراحکام پر مشتمل قرآن کریم کے مختلف مقامات پر آنے والی آیات ملاحظہ کرلیں کہ یہ ساری آیات باہم دگر
Flag Counter